counter easy hit

اسسٹنٹ کمشنر کہیں سیل کرنے کا شوق تو نہیں غالب ؟؟؟

Talagang

Talagang

تحریر : عامر نواز اعوان
محترم قارئین !میں اپنا کالم تلہ گنگ شہر اور تحصیل تلہ گنگ کی عوام کی بہتری کو مد نظر رکھتے ہو ئے لکھتا ہوں۔ میرا کوئی مقصد اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان کو ڈی گریڈ کرنا یا اس کو خوش کرنا یا کسی اسسٹنٹ کمشنر کے مخالف کی کو ئی خوشنودی حاصل کرنا نہیں۔ اس لئے کو ئی بھی میرا بھا ئی جو اسسٹنٹ کمشنر کا زیادہ حا می ہو وہ اس کالم کو نفی سوچ میں نہ لے یا جو مخالف ہو وہ دل پر نہ لے۔ یہ چند کلمات اس لئے عرض کئے ہیں کیو نکہ آج کل افسوس کے ساتھ تلہ گنگ میں اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان کے حوالے سے تلہ گنگ کی فضا ء دو گروپوں کی شکل میںمنڈلا رہی ہے ۔اور میں نے سوچا کہ کہیں کو ئی نفی سوچ میںلے کر نالاں نہ ہو ویسے تو جو صحا فی عوام کی آواز بن کر لکھے عوام کے مسائل کو اجا گر کرے اس کی بات کو قبول کرنا چاہیے کیو ں نہ وہ کڑوی بات ہی کہہ رہا ہو ۔ کالم کو پڑھتے وقت ایک بات اپنے دماغ میں رکھیں کہ یہ تلہ گنگ میرا اپنا ہے اور اس کو خوبصورت دیکھنا ہم سب کا خواب ہے۔

اس بات سے ہر خاص وعام اتفاق کر رہا ہے کہ اگر تجاوزات عارضی ہوںیا مستقل ان کا خاتمہ ضروری ہے کیو نکہ تلہ گنگ کا حسن اسی میں ہے کہ یہاں سے تجاوزات مافیہ کو شکست ہو اسی طرح تلہ گنگ کی سڑکیں ، گلیاں ، نالیاں ، نا لے صاف ہوں ،سٹرکیں کشا دہ ہوں۔تو تلہ گنگ کی بہتری میں ایک اور اچھا قدم ہو گا ۔ اگر ہمارے علاقے کی ہوٹلوں پر تازہ اور صاف کھا نا ملے گا یا بیکریوں پر اچھی اور معیاری چیزیں ملیں گی تو اسی سے بھی ہما ری صحت کا فائدہ ہے۔ اسی طرح اگر ہمارے گورنمنٹ ہسپتال یا پرائیویٹ ہسپتال صاف ستھرے ہوں گے اور معیا ری ادویات دیں گے تو اس سے بھی مریض کو اچھے ماحول کے ساتھ معیا ری ادویات میسر آئیںگی جس سے ہمارا ہی فائدہ ہو گا ۔اگر تو ان کا موں پر اسسٹنٹ کمشنر کی گرپ اچھی ہو گی تو تلہ گنگ کے حسن میں اضا فہ دیکھنے کو ملے گا۔

Quality

Quality

ہاں ایک بات کہتا چلوں کہ ان تمام کا موں پر اسسٹنٹ کمشنر داد کا مستحق ہے کہ اس کے ایکشن سے ہو ٹلوں ، بیکریوں وغیرہ پر مالکان کی طرف سے معیار کا خیال رکھنا شروع کردیا گیا ہے اور معیار کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی کا خیال بھی رکھا جا تا ہے ۔ اور ہسپتالوں میں بھی مریضوں کو بھیڑ بکری سمجھنے والوں نے کچھ ماحول میں بہتری دیکھا ئی ہے کہ مریضوں کو صاف ماحول ملنا شروع ہو گیا ہے ۔ یہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔ یہ تمام اچھے کام اپنی جگہ لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ان تمام معاملات کا حل دکان ، ہوٹل ،کلینک ۔ میڈیکل سٹور وغیرہ کو سیل کر دینا ہی تو نہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان میں آپ سے گذارش کروں گا کہ کو ئی بھی کام ہے اس میں اعتدال بہت ضروری چیز ہے ۔ اسی طرح جوغلط ہے اس کو موقع فراہم کرنا بھی آپ کا حق بنتا ہے ۔ کیو نکہ یہ معاملات بہت عرصے سے بگڑے ہو ئے ہیں اور ان کو سنوارنے کے لئے زیادہ جارحا نہ انداز نہ اپنا ئیں بلکہ اک موقع دیں وارننگ جاری کریں ۔ اس کے بعد بھی اگر کو ئی عمل درآمد نہیں کرتا تو اس کو سیل کر دینا آپ کا حق بنتا ہے لیکن جا تے ہی آپ کی زبان سے آواز سیل کر دیں کی نکلے تو یہ منا سب عمل نہیں۔

جیسے اسسٹنٹ کمشنر نے بہت ساری ہوٹلیں اس بات پر سیل کردیں کہ ان کے پاس نقشہ نہیں تھا جبکہ اگر اسسٹنٹ کمشنر دیکھے کہ یہ بگاڑ کہاں سے پیدا ہوا اس میں سا ری کی ساری غلطی اس ہوٹل والی کی ہے یااس میںمیو نسپل کمیٹی کے عملے کی بھی غلطی ہے ۔جب کام ہو رہا تھا تب کیوں نہ روکا گیا ٹی ایم اے کے اہلکاروں کی طرف سے، جبکہ ہوٹل والوں نے لاکھوں کی تشہیر کی تو کیا ٹی ایم اے کو خبر نہ ہو ئی ۔ اس لئے اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان اپنے محکمے کی غلطی بھی عوام پہ نہ ڈالو بلکہ تھوڑا ہاتھ ہو لا رکھو اور اپنے عملے کی غلطی کو بھی سمجھو اور سیل سے پہلے ان کو نوٹس دو کہ چند دنوں میں وہ فیسیں جمع کرا ئیں اور نقشہ پاس کرا ئیں ۔ سیل کر نے کا اگر شوق غالب ہے پھر تو راقم کچھ نہیں کہہ سکتا بس آپ کو مشورہ ہی دے سکتا ہوں ۔ ہاں اگر آپ کو میر ی بات سمجھ آگئی ہے تو بہتر ہو گا کہ سیل کر نے سے پہلے اپنے عملے کی بھی سرزنش کرو ۔

Handcart

Handcart

میں نے اپنے پچھلے کالم میں بھی اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان سے گذارش کی تھی کہ آپ نے ریڑھی بانوں سے زیادتی کی ہے ۔ کہ ان کو فوری طور پر آپ نے جگہ فراہم نہیں کی ۔ اور اب ایک اہم معا ملے کی طرف توجہ دلا تا چلوں کہ تلہ گنگ کی سڑکوں کے گرد جو عارضی تجا وزات تھے وہ تو آپ نے ہٹا دئے لیکن اس کے بعد آپ نے تو جہ نہیں کی کہ ان ریڑھی بانوں کے ہٹنے کے بعد آجکل کیا حالات چل رہے ہیں ۔پھر سے وہی ماحول بنتا جا رہا ہے۔ کیو نکہ جہاں پہلے ریڑھی بان کھڑا ہو کے دیہاڑی لگا تا تھا وہاں پر آج کل کار ، موٹر سائیکل پارکنگ کی جا رہی ہیں۔آپ کی ٹریفک پولیس افسوس کے ساتھ کسی نہ کسی ایسی جگہ پر کھڑی ہو تی ہے جہاں وہ اپنی جیبیں آسا نی سے بھر سکتے ہوں اگر آپ کو اس کا کو ئی ثبوت چا ہیے ہو تو اس کی ویڈیو میں فراہم کر سکتا ہوں کہ ٹریفک پولیس کیا کرتی پھر تی ہے ۔ ان ٹریفک پو لیس والوںکا قبلہ درست کیا جا ئے تا کہ وہ اپنی تنخواہ کو حلال کر سکیں اور عوام کی جیبیوں سے پیسے نکا لنے کا کام ترک کر دیں۔

میرا مقصد یہ ہے کہ اگر عارضی تجاوزات کا خا تمہ کیا گیا تھا تو اب پارکنگ کا بھی علیحدہ بندونست کیا جا ئے کوئی پارکنگ پلا زہ بنا یا جا ئے تا کہ جس طرح سڑکیں کشا دہ کی گئی ہیں ریڑھی با نوں کو ہٹا کے اس کا کچھ فا ئدہ بھی ہو نہ کہ ایک کو وہاں سے ہٹا دیا گیا ہو اور دوسری طرف وہاں پر کار ، موٹر سائیکل پارک کر دیا جا ئے ۔ اس کا نقصان پھر سے وہی ہو گا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو غریب ریڑھی بانوں کی بدعائیں ملیں گی ۔ کہ ہمیں تو وہاں سے ہٹا دیا گیا ۔ہما ری دیہاڑی کا خیال نہیں کیا گیا لیکن وہیں پہ آج گاڑیاں ، موٹر سائیکل پارک ہو ئے پڑے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان میری ان گذارشات پہ تو جہ کیجئے گا اس سے بھی ہمارے تلہ گنگ کہ خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

Malik Amir Nawaz

Malik Amir Nawaz

تحریر : عامر نواز اعوان
03005476104
aamir.malik26@yahoo.com