counter easy hit

آصف زرداری اکڑ گئے ۔۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا حکم ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے کیا کچھ کہہ ڈالا؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک )سابق صدر آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے سے انکار کر دیا ہے اور اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے حکم کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس سال پرانے اثاثوں کی تفصیلات مانگنا آئین و قانون کے خلاف ہے۔

تفصیلات کے مطابق این آر او کے تحت قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں جواب دیتے ہوئے آصف زرداری نے کہا ہے کہ کیا میری اہلیہ بے نظیر بھٹو شھید کے اثاثوں کی تفصیلات مانگنا مرحومہ کی قبر کے ٹرائل کے مترادف نہیں؟۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں آصف علی زرداری اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ عدالت نے 29 اگست کی سماعت پر 2007 سے 2018 تک آصف علی زرداری اور فیملی کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ کیا بچوں کی ایک عشرے کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں؟ پاکستان کے انکم ٹیکس کے قانون کی شق 121 کے مطابق 5 سال تک کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں اس پیچھے کی نہیں۔ الیکشن کمیشن میں بھی اثاثوں کی ایک سال تفصیلات طلب کی جاتی ہیں۔ الیکشن قوانین کے تحت امیدوار، اس کی اہلیہ اور زیر سرپرستی بچوں کی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں۔اپیل میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیاعدالتی حکم نامے کے تحت مرحوم اہلیہ کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرناشہید بے نظیر کی قبر کا ٹرائل نہیں۔آصف علءزرداری ایسے مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں اس لئے عدالت کا 29 اگست کا اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم آئین کی شق 13 کی خلاف ورزی ہے۔

عدالتی حکم نامہ موجودہ قوانین کی نفی کرتا جس میں کہیں نہیں لکھا کہ اثاثے یا بزنس ظاھر کیا جائے اس لئے عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ اس کیس کی آئندہ سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔واضح رہے کہ الیکشن کمشن نے اثاثہ جات جمع نہ کرنے والے وفاقی و صوبائی وزراء کو نوٹس جاری کر دیا ہے کہ کیوں نہ انہیں کام کرنے سے روک دیا جائے۔ الیکشن کمشن کے مطابق اب تک صرف نگران وزیراعظم پاکستان جسٹس (ر) ناصر الملک، نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید حسن عسکری رضوی، نگران وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمن، نگران وزیراعلیٰ خیبر پی کے جسٹس (ر) دوست محمد خان، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علائو الدین مری، نگران وفاقی وزیر مسز شمشاد اختر، نگران وفاقی وزیر محمد اعظم خان نگران وفاقی وزیر سید علی ظفر، نگران وفاقی وزیر مسز روشن خورشید بھروچا، نگران وفاقی وزیر محمد یوسف شیخ، نگران وفاقی وزیر عبداللہ حسین ہارون، صوبائی وزیر پنجاب سید ضیاء حیدر رضوی، صوبائی وزیر پنجاب احمد وقاص ریاض، صوبائی نگران وزیر سندھ جمیل یوسف نے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرائی ہے اور دیگر وفاقی و صوبائی کابینہ کے ممبران قانون کے تحت اثاثہ جات جمع کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ الیکشن کمشن نے ایسے تمام نگران کابینہ کے ممبران کو نوٹس جاری کیا ہے کہ چونکہ وہ قانون کے مطابق اثاثہ جات جمع نہ کرا سکے اس لئے قانون پر عملداری تک کیوں نہ ان کو کام کرنے سے روک دیا جائے۔