counter easy hit

عرب اتحاد کا یمن میں 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان

Arab coalition declares 48-hour Yemen truceq

Arab coalition declares 48-hour Yemen truce

ریاض: سعودی اتحاد نے یمن میں 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کردیا، جس کا اطلاق ہفتہ 19 نومبر سے ہوگا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حوثی باغیوں کے خلاف 2 روزہ جنگ بندی کا اعلان سعودی عرب کی ایس پی اے نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ پر کیا گیا۔

عرب اتحاد کا اپنے بیان میں کہنا تھا، ‘یمن میں 48 گھنٹے کے سیزفائر کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا آغاز ہفتہ (19 نومبر) کو دن 12 بجے سے ہوگا’۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘جنگ بندی میں اُس صورت میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے، اگر حوثی باغی اور ان کے اتحادی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے محصور شہروں میں امداد کی ترسیل کی اجازت دے دیں گے’۔

بیان کے مطابق عرب اتحاد کی جانب سے سیزفائر کا اعلان ریاض میں مقیم یمن کے صدر منصور ہادی کی سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کو کی گئی درخواست پر کیا گیا۔

مزید کہا گیا، ‘اتحادی افواج سیزفائر کی پاسداری کریں گی’، تاہم ساتھ ہی باغیوں اور سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ علاقے میں کوئی فوجی نقل و حرکت نہ کریں ورنہ عرب اتحاد کی جانب سے جواب دیا جائے گا۔

عرب اتحاد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ‘فضائی اور بّری ‘ناکہ بندی’ بھی ہوگی جبکہ نگرانی کرنے والے جنگی جہاز یمن پر اپنی پرواز جاری رکھیں گے’۔

تاہم باغیوں کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ وہ سیزفائر کی پاسداری کریں گے یا نہیں۔

اس سے قبل امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے بھی سیزفائر کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق جمعرات 17 نومبر سے ہونا تھا تاہم جمعہ 18 نومبر کو یمن میں دوبارہ شدید جھڑپیں ہوئیں۔

امریکا کے سینئر سفارتی عہدیدار کے مطابق عمان میں حوثی قبائل کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں انھوں نے سیزفائر معاہدے پر عملدرآمد کے لیے آمادگی کا اظہار کیا تھا تاہم یمنی صدر منصور ہادی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ایسے کسی امن معاہدے سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا۔

طبی اور عسکری ذرائع کے مطابق جمعرات 17 نومبر کے بعد سے یمن کے تیسرے بڑے شہر طائز کے گردونواح میں باغیوں اور یمنی صدر کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

جنگ کے آغاز کے بعد سے یمن میں سیزفائر کے حوالے سے 6 مرتبہ کوششیں ہوچکی ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں یمنی صدر منصور ہادی کی حمایت میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں، جنھوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا ہے تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعاء پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔

تاہم عرب اتحاد کے حملوں میں اکثر عام شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں عرب اتحاد کی فضائی کارروائی شروع ہونے سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 37 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

رواں برس جون میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم دو گروپوں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سعودی عرب کی رکنیت معطل کرے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website