counter easy hit

امریکی فوج کی شام میں مسجد کو نشانہ بنانے کی تردید

واشنگٹن : امریکی فوج نے شام میں مسجد کو نشانہ بنانے کی تردید کر دی تاہم القاعدہ رہنماوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز القاعدہ رہنماؤں کے اجلاس پر حملے کے باعث مسجد میں 40 شہریوں کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے ترجمان جان جے تھامس کا کہنا تھا کہ ہم نے مسجد کو نشانہ نہیں بنایا۔جان جے تھامس کا دعویٰ تھا کہ مسجد وہاں سے 50 فٹ (15میٹر) دور ہے اس مقام سے جہاں پر القاعدہ کے رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، جس کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسجد ابھی بھی قائم ہے۔

سینٹ کام کے بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی فوج نے 16 مارچ کو شام کے صوبے حلب کے علاقے الجنہ میں القاعدہ کے رہنماؤں کی ملاقات کے مقام پر فضائی حملہ کیا، جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔بعد ازاں سینٹ کام کے ترجمان نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ حملے کی جگہ واضح نہیں تھی۔ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق مسجد کو ہی نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں 42 افراد کی ہلاکت ہوئی۔شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم نے 42 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی، اس حوالے سے جب سینٹ کام کے ترجمان سے سوال کیا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کارروائی کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکت کے الزام کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔

جان جے تھامس نے مزید کہا کہ ہم اس پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، اب تک کسی بھی شہری کے جاں بحق ہونے کی براہ راست اطلاع نہیں ملی۔مریکی فوج کی کارروائی کے حوالے سے سینٹ کام کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جس عمارت میں القاعدہ رہنماؤں کی ملاقات جاری تھی، اس کا آدھا حصہ تباہ ہو گیا تھا۔دوسری جانب برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا تھا کہ حملہ ڈرون طیارے سے کیا گیا، اس میں گاؤں میں موجود ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔۔انسانی حقوق کی تنظیم نے 100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا، اکثر افراد مسجد کے ملبے میں دب جانے سے زخمی ہوئے۔خیال رہے کہ شام میں جنگ کے دوران اتحادی افواج اور متحارب گروہوں کی جانب سے مساجد، ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنائے جانے کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔واضح رہے کہ 2011 سے جاری خانہ جنگی میں کئی ہزار افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے جبکہ لاکھوں شہری مہاجرین کی صورت میں دوسرے خطوں میں منتقل ہو چکے ہیں،یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website