counter easy hit

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

Ghalib Iqbal

Ghalib Iqbal

تحریر آصفہ ہاشمی
اس سال بروز بدھ تیئس مارچ کے د و شاندار پروگرام پاکستان ایمبیسی میں ہوئے پروگرام میں پاکستانی کمیونٹی میں بھرپور شرکت کی
میں اپنے نیوز پیپر کے لیئے رپورٹ بنانے بیٹھی تو آنکھوں کے سامنے کچھ دھندلکے سے لہرانے لگے
غالباً یہ اٹھائیس فروری دو ہزار تیرہ کی روشن صبح تھی جب مجھے اور دیگر صحافیوں کو پاک اہمبیسی نئے سفیر جناب غالب اقبال کو متعارف کروانے کے لیئےمدعو کیا گیا تھا_
تمام لوگوں نے نئے سفیر صاحب کے سامنے باری باری اپنا تعارف پیش کیا میرے ایمبیسی جانے کا مقصد کچھ سوالات اور کچھ مشکلات کا تزکرہ کرنا تھاایک عام پاکستانی کے لیے گزشتہ دور میں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کے لیے صبح صبح اذیت کن انتظار دور سے گزرنا پڑتا تھا وہ ایک ناگوار یاد کی طرح دل و دماغ میں محفوظ ہے نہ صرف یہ بلکہ دوسری دستاویزات کے لئے عوامالناس اور خواتین کو طویل انتظار کی زحمت اٹھانا پڑتی ملازمت پیشہ لوگوں کو کام سے بار بار چھٹی لینا پڑتی اور کئی خواتین ایمبیسی اسلیئے نہیں آتی تھیں کہ انکے علیحدہ بیٹھنے کا کوئی معقول انتظام نہیں تھا_ مجھے یاد ہے سفیرِ محترم جناب غالب اقبال صاحب نے تمام شکایات نوٹ کیں اور انکا ازالہ کروانے کی خاطر خواہ یقین دھانی کروائی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سفیرِ پاکستان غالب اقبال نےایمبیسی میں جو اصلاحات کیں وہ سب کے سامنے ہیں دوردراز پاکستانییوں کی ،مشکلات کو دیکھتے ہوئے ولیر لا بیل اور کرائی میں ایمبیسی کا عملہ تعینات کیا
عوام کو دو دو گھنٹے انتظار کی اذیت سے بچانے کے لیئے کمپیوٹر ائز ویٹنگ ٹکٹ کی مشین لگوائی
خواتین کے بیٹھنے کے لیئے الگ انتظار گاہ کا انتظام گھر بیٹھے آن لایئن شناختی کارڈ کی سہولت
فرانسیسی سرمایہ کاروں میں پاکستانی روایتی پیٹنگ متعارف کروائی اور پاکستانی ثقافت و فن پارے متعارف کروائےاور اس حوالے سے یونیسکو اور کچھ فرنچ سینٹرز میں انٹرکلچرل پروگرام سرفہرست ہیں
پاکستانی کمونٹی کو ہمیشہ یہ باور کیا کہ فرنچ لوگوں ے ساتھ میل جول اور رابطے رکھیں اور اپنی قیمتی صلاحیتیں انکو بتائیں اپنے پروگرامز میں انکو لائیں اور مسئلہ کشمیر اور دیگر مسایل جن میں دہشت گردی کے واقعات ہیں اور جو پاکستان کو چیلنجز ہیں وہ فرنچ کمیونٹی کو بتائیں

Embassy of Pakistan at Paris

Embassy of Pakistan at Paris

اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک ملک کا سفیراپنی کمیونٹی کے لیئے سربراہ کی حیثیت رکھتا ہے سربراہ کا رویہ اگر مشفقانہ ہو تو وہ ہر خاص و عام میں ہر دلعزیز اور باوقار ہوتا ہے بلکل ایسے جیسے بیاہی ہوئی بیٹی کا میکہ
میکے کا سکون اور بابل کے انگنے کی مہک مجھے سفیرِ محترم جناب غالب اقبال سے آئی جب بھی ایمبیسی گئے انکو ایک باپ کی طرح دروازے پر استقبال کرتے پایا آئے ہوئے تمام محمانوں سے مصافحہ کرنا اور پبلک کے بار بار اصرار پر انکے ساتھ تصاویر بنوانا اور خندہ پیشانی سے پیش آنا جناب غالب اور انکی اہلیہ کا طر’ح امتیاز ہے
مجھے یاد پے میں پیرس کی معروف و عام خواتین کے وفد کے ساتھ جناب سفیر محترم کو ملوانے لے گئی اور بہت سے مسائیل پر بات ہوئی جو پاکستانی خواتین کو درپیش ہیں جناب نے سب کے مسایل سنے اور ایمبیسی کے تعاون کی یقین دہانی کروائی _
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ جناب غالب اقبال فرانس میں تعینات ہونے سے قبل کینیڈا اور اٹلی میں بحیثیت سفیر اپنی خدمات دے چکے ہیں اور وہاں پر پاکستانی کمیونٹی کے سب سے پسندیدہ سفیر ہیں یہی وجہ ہے کہ جب فرانس تعینات پوئے تو اٹلی اور کینیڈا سے پاکستانیوں نے فرانس کی پاکستانی کمیونٹی کو مبارکباد کے پیغامات ارسال کیے
پاکستان کی بیٹی ہونے کے ناطے میری اور تمام پاکستانی کمیونٹی کی دعا ہے کہ اللہ پاک سفیرِپاکستان جناب غالب اقبال کوآنیوالے دور میں مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور انکا اقبال ہمیشہ بلند رہے اور سفارتخانہ میرا میکہ اسی طرح چمکتا دمکتا رہےآمین ثم امین

Asifa Hashemi

Asifa Hashemi