counter easy hit

الطاف حسین یونیورسٹی، نام سے کیا ہوتا ہے، زمین تو سندھ حکومت نے ہی دی ہے، قائم علی شاہ

 Qaim Ali Shah

Qaim Ali Shah

نوابشاہ (یس ڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ نام سے کیا ہوتا ہے حیدرآباد میں الطاف حسین یونیورسٹی کے لیے زمین تو سندھ حکومت نے ہی دی ہے، سندھ حکومت ملز مالکان کو پابند کرے گی کہ گنے کے مقرر کردہ 182 روپے فی من آبادگاروں کو دیے جائیں، پیپلزپارٹی میں کوئی دھڑے بندی نہیں ہو رہی۔

ایم کیو ایم سے آصف زرداری کا کوئی ٹیلیفونک رابطہ نہیں ہوا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے روہڑی کینال کے پائلٹ پروجیکٹ اور سی سی ٹاپک کے افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرصوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، صوبائی وزیر فنانس مراد علی شاہ اور دیگر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں گنے کے نرخ مقرر کرنے کے حوالے سے ایک کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن سندھ حکومت نے صوبے میں سندھ ہائیکورٹ کے موجودہ فیصلے کے تحت گنے کی سرکاری قیمت 182 روپے فی من مقرر کیے ہیں اور جیسے ہی سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کا فیصلہ آیا تو اس کے مطابق گنے کی قیمت مقرر کی جائے گی۔

ایم کیوایم کی سندھ حکومت میں دوبارہ شمولیت کے متعلق سوال پران کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخرنہیں ہوتی، تاہم اس وقت ان کی شمولیت کے متعلق وہ کچھ نہیں جانتے۔ حیدرآباد میں الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کے متعلق انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے الطاف حسین یونیورسٹی حیدرآباد کو بہت قیمتی زمین دی ہے۔ حیدرآباد میں بنائی جانے والی یونیورسٹی سندھ گورنمنٹ کے تعاون سے بن رہی ہے جوکام تعلیم اور عوام کی بھلائی کیلیے کیا جائے گا سندھ حکومت اس کا ساتھ دے گی۔

مخدوم امین فہیم اور پیر پگارا کی ملاقات کے متعلق انھوں نے کہا کہ امین فہیم پیپلز پارٹی کے صدر ہیں اور ان کی 27 دسمبر والی تقریر سب کے سوال کا جواب ہے جس میں انھوں نے واضح کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کبھی نہیں چھوڑ سکتیاور پارٹی اپنی قیادت میں مضبوط ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کی ہدایت پر روہڑی کینال پر چنیسر ریگیولٹر سے سکرنڈ ریگیولیٹر تک پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ہونے والے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے 194 کیوبک فٹ پانی کی بچت ہوگی جس سے اطراف کی 65 ہزار ایکڑ سے زائد زمین کو پانی کی فراہمی ممکن جبکہ 25 سو ایکڑ سے زائد زمین قابل کاشت ہو سکے گی۔