counter easy hit

ملاقات کیلئے اپوزیشن رہنماؤں کو بھی دعوت

اسلام آباد: پاکستانی حکومت نے سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان کے دوران محمدبن سلمان سے ملاقات کیلئے اپوزیشن رہنماوں کو دعوت دی ہے۔

نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ پارلیمانی وفد آج سعودی ولی عہد سے ملاقات کرے گا جس کی سربراہی چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ وفد میں پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان، مسلم لیگ ن کے راجہ ظفر الحق اور سینیٹر مشاہد اللہ شامل ہونگے۔ سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر اعظم سواتی اور سینیٹر اورنگزیب بھی وفد میں شامل ہونگے۔قومی اسمبلی سے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، عامر ڈوگر اور وزیر مملکت علی محمد خان شامل ہوں گےجبکہ قومی اسمبلی سے کسی اپوزیشن رکن کو وفد میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا تھا کہ اپوزیشن رہنماؤں کو سعودی ولی عہد کے اعزاز میں دیے جانے والے عشائیے پر کیا بلائیں؟ ان کے مرکزی رہنما بدعنوانی کے مقدموں میں یا جیل میں ہیں یا ضمانتوں پر ہیں اور کچھ مقدموں میں شامل تفتیش ہیں۔چوہدری فواد نے کہا کہ جو کچھ باقی بچ جاتے ہیں وہ اس قد کے ہی نہیں کہ انہیں بلانا نہ بلانا برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ سنجیدہ اپوزیشن کا نہ ہونا ایک سیاسی بحران ہے، آگے جا کر کوئی نئی لیڈرشپ ابھرے تو ابھرے۔اس پر مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری ایک ذمہ دار پوزیشن پر بیٹھے ہیں اور وہاں انہیں اپنے منصب کے حساب سے بات کرنی چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد کل پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیے میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو سمیت کسی اپوزیشن رہنما کو مدعو نہیں کیاگیا۔ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات کے باعث انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب حکومت نے سعودی ولی عہد کا فقید المثال استقبال کیا ہے۔ اسلام آباد استقبالی بینروں سے سجایا گیا تھا، شہزاد محمد بن سلمان کو استقبال کے بعد وزیراعظم ہاؤس لایا گیا جہاں ولی عہد کوگارڈ آف آنر پیش کیا گیا وزیراعظم ہاؤس میں ہی وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کی ملاقات ہوئی۔ سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ ایوان صدر کے بجائے وزیراعظم ہاؤس میں ہی دیا گیا۔ یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان آئے ہیں۔ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں آئل ریفائنری سمیت بیس ارب کے معاہدے متوقع ہیں۔ اس کے علاوہ شاہی مہمانوں کی رہائش کیلئے آٹھ ہوٹلوں میں ساڑھے سات سو کمروں کی بکنگ کی گئی ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے طیارے میں 40 رکنی وفد اور شاہی گارڈ کا دستہ ہمراہ تھا۔ وزیراعظم کی طرف سے شاہی مہمان کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ اس موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان زبردست قیادت کے باعث روشن مستقبل رکھتا ہے۔ 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔ یقین ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان بہت آگے بڑھے گا۔ خیال رہے شہزادہ محمد بن سلمان دورہ جہاں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دورکا آغاز ہے۔ وہیں پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے بھی اہم سمجھا جارہا ہے۔ حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیے میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔