counter easy hit

شکر گزار بنيں

Prophet Muhammad PBUH

Prophet Muhammad PBUH

تحریر: انیلہ احمد
ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روايت ھے حضرت محمد صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا قيامت کے دن جن لوگوں کو سب سے پہلے جنت کی طرف بلايا جاۓ گا ، وہ ايسے لوگ ھوں گے جو د نيا ميں خوشی اور غمی ميں اللہ کی حمد و ثنا کرتے رھے ہيں ،،موجودہ دور ميں نظر دورائيں تو ہر شخص ناشکرے پن کا رونا روتا نظر آتا ھے کبھیبزنس ميں گھاٹے کی صورت ميں ، کبھی کام کے نہ ملنے کا، کبھی رزق کی کمی کی شکايت ، کبھی گھريلو اخراجات، تنگد ستی، کوئي نہ کوئي مسلہ ناشکرے پن کی وجہ بن کے شکر کے عمل کو مشکل ترين بنا ديتا ھے ،،،

شکر کا تعلق صرف رزق کی فراوانی يا وسيع کاروبار سے نہيں ھے ديکھا جاۓ تو سب سے بڑی نعمت اسانی صحت ہے ، معمولی سی بيماری بھی زندگی کا سکون اور دولت چھين ليتی ہے آنکھوں، کانوں، دل کا شکر ان اعضاء کو اللہ کی نافرمانی سے روکنا ، اطاعت،عبادت اور کمائي کيليۓ استعمال کرنا ہے ، فرمان خداوندی ہے ، اے ايمان والو !! جو رزق ھم نے تمھيں ديا ہے اس ميں سے پاکيزہ چيزيں کھاؤ، اور اللہ ہی کا شکر ادا کرو اور خالص اسی کی عبادت کرو، انسان خود کو بہت کچھ سمجھتا ہے مگر حقيقت ميں انسان خود مختار نہيں ہے ، ھم خداوند کريم کے حکم کے تابع ہيں جس کی اجازت کے بغير پتا تک نہيں ہل سکتا ۔

ALHAMDULILLAH

ALHAMDULILLAH

ارشاد باری تعالی ہے ،ہم نے کتنی بستياں تباہ کر ڈاليں ، جو اپنی عيش و عشرت پر اتراتے يعنی ناشکری کرنے لگے تھے ، ، اس ليۓ ، ہميں ہمہ وقت اپنے رب کا شکر گزار بندہ بننا چاہيۓ ،جس نے ہميں بے شمار نعمتيں عطاء کی ہيں جنھيں ہم گن بھی نہيں سکتے ، کبھی ہم نے سوچا کہ شکر کرنے کيليۓ وہ الفاظ کہاں سے ادا کريں ، وہ اشک کہاں سے لائيں جو اس رب کی نعمت کے بدلے ميں بہا سکيں ، اتنا وقت زندگی کا کہاں سے لائيں ،جو اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرکے ان غلطيوں کا ازالہ کر سکيں جو نادانی ميں ہم کر جاتے ہيں اور گھبراتے بھی نہيں ان سانسوں کا کيا شمار کريں جو زندگی کی نويد سنا کر رب کی موجودگی کا احساس دلاتی ہيں ، ۔

انسانی زندگی کا سفر جوں جوں سمٹتا ہے رب کی نعمتوں کے خزانے آنکھوں کو خيراں کر ديتے ہيں پھر اسے پتہ چلتا ہے، دنيا کی کی دور ميں کيا کھويا کيا پايا ، اس دنيا سے ہٹ کے جنت کی بشارت مومن کے دل ميں نياء جوش و ولولہ پيدا کر ديتی ہے ليکن کافر کے دل ميں موت کا خوف ، مومن ايسی زندگی سے ڈرتا ہے کہ کہيں اس سے کوئي علطی نہ ہو جاۓ کہ اس کا رب اس سے ناراض نہ ہو ، کيونکہ وہ جانتا ہے کہ بحثيت ايک قوم کے جب ناشکری بڑھ جاۓ اللہ کی ناراضگی ميں فصلوں کی تباہی،پانی کی قلت، قحط، سيلاب کی صورت ميں خميازہ بھگتنا ہو گا ارشاد باری تعالی ہے ، اور ميرے بندوں ميں بہت ہی کم شکر گزار ہييں ، ، اللہ تعالی سے دعا ہے ہميں بھی ان شکر گزار لوگوں ميں شامل کر دے ، ہماری زبان پہ بھی ہر وقت شکر کے کلمات ہوں ہر نعمت و آزمائش ميں خدا کا شکر بجا لائيں۔
آمین

تحریر: انیلہ احمد