counter easy hit

اسپین کی معروف باکسر کس جرم کے خلاف باقاعدہ طور پر میدان میں آگیا ، انکی اس تحریک کی وجہ کیا بنی ؟ ناقابل یقین خبر

Against what crime did Spain's leading boxer regularly come on the field, what led to this movement? Incredible news

میڈرڈ(ویب ڈیسک) اسپین کی معروف باکسر میریم گتریز نے باکسنگ کے ساتھ سیاست میں بھی زور آزمائی شروع کردی، ان کا سیاست میں آنے کا مقصد خواتین کے خلاف ناانصافیوں اور تشدد کا خاتمہ ہے۔میریم گتریز جنہیں اسپین میں ’دا کوئین‘ کہا جاتا ہے، یورپین لائٹ ویٹ باکسنگ چیمپیئن رہ چکی ہیں۔ رواں برس وہ میڈرڈ کے قریب ایک قصبے کی مقامی کونسل کی رکن بھی منتخب ہوئی ہیں۔کوئین کا مقصد خواتین پر بڑھتے تشدد کی روک تھام کرنا، ذمہ داران کو سزا دلوانا، اور خواتین کو اپنے حقوق سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔وہ جب 21 سال کی اور 8 ماہ کی حاملہ تھیں، تب ان کے شوہر نے ان پر بہیمانہ تشدد کیا تھا، وہ بتاتی ہیں کہ ان کے چہرے کی کئی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔باجود اس کے، کہ وہ باکسر تھیں، وہ اپنا دفاع کرنے اور شوہر کو منہ توڑ جواب دینے میں ناکام رہیں۔ اس واقعے کی وجہ سے انہیں پری میچور ڈلیوری سے بھی گزرنا پڑا اور انہوں نے ایک کمزور بچے کو جنم دیا۔ خوش قسمتی سے بچہ زندہ رہا اور جلد ہی صحتیاب ہوگیا۔اس واقعے کے بعد مریم سخت ڈپریشن میں چلی گئیں اور باکسنگ چھوڑ دی، تاہم ایک سال بعد اپنے کوچ کے اصرار پر پھر سے باکسنگ رنگ میں اتر آئیں۔اب وہ گزشتہ 13 سالوں سے باکسنگ کے ساتھ مختلف اسکولوں کے دورے کر رہی ہیں اور لڑکیوں کو سیلف ڈیفینس کی ٹریننگ دے رہی ہیں۔اسپین میں خواتین پر تشدد اور زیادتی کے واقعات عام ہیں۔ سنہ 2003 سے اب تک 1 ہزار سے زائد خواتین شوہر یا اپنے پارٹنر کے ہاتھوں قتل ہوچکی ہیں، اور یہ وہ تعداد ہے جو صرف کچھ عرصہ قبل آفیشل ریکارڈ رکھنے کے طفیل سامنے آسکی۔سنہ 2017 میں اسپین کی مقامی عدالتوں کو خواتین پر تشدد اور ظلم کی ڈیڑھ لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔اسپین میں قائم مخلوط حکومت میں دائیں بازو کی ایک جماعت ووکس پارٹی بھی پارلیمنٹ میں 24 سیٹوں کے ساتھ موجود ہے، جن کے منشور میں صنفی امتیاز کے خلاف قوانین کا خاتمہ شامل تھا۔ اس پارٹی کا دعویٰ تھا کہ یہ قانون مردوں کو غیر محفوظ کر رہا ہے اور ان پر زیادتی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔میریم اب ورلڈ چیمپئن شپ ٹائٹل کے حصول کے ساتھ ملک میں صنفی تشدد کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔ گھریلو تشدد ہر معاشرے میں مرد ہوں یا عورت دونوں کی جانب سے ہوتا ہے مگر اس کا شکار ہونے والوں میں اکثریت خواتین کی ہے اور اس بارے میں جتنی بھی باتیں کی جائیں جتنا بھی شور شرابا کیا جائے مگر بنیادی بات یہی ہے کہ عورت پستی ہے۔ یہ وہ تشدد ہے جو گہرائی تک آپ کو تباہ کرتا ہے اور جسمانی تشدد اور مار پیٹ تو معمول کی بات ہے س سارے عمل میں مردوں کا تو جو کردار رہا وہ رہا، عورتوں کے ردِعمل کا اثر بہت منفی اور زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے آج ہم اس چیز کو دیکھتے ہیں کہ گھریلو تشدد اگر کیا جائے تو اُس میں عورتوں کے سامنے کس قسم کی مصیبتیں ہوتی ہیں جن کو عبور کرکے اُن کو رپورٹ کرنا پڑتا ہے۔ آپ اُس چیز کا اندازہ لگائیں کہ آپ ایک گھر کے اندر ہیں، آپ کی ایک پناہ گاہ ہے۔ آپ اُس گھر کے اندر زندگی گزار رہے ہیں۔ اُس گھر کے اندر آپ کے بچے ہیں۔ اُس گھر کو آپ ایک محفوظ جنت سمجھتی ہیں اور وہاں پر آپ کا خاوند یا گھر کے دوسرے افراد، آپ پہ نفسیاتی، جسمانی یا زبانی تشدد کرتے ہیں تو آپ کے پاس کیا آپشن رہ جاتا ہےآپ اپنے گھر والوں کو فون کرتی ہیں، اپنے ماں باپ کو بتاتی ہیں جہاں پر آپ کو عمومی طورپر سمجھایا جاتا ہے کہ یہ ایک روزہ مرہ کی بات ہے اور آپ اس چیز کو دبا دیں اور آپ اپنے گھر کو بچا نے کی کوشش کریں۔ اگر آپ پولیس میں جانے کی کوشش کریں تو وہاں پر بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک گھریلو معاملہ ہے ہم اس میں کچھ نہیں کر سکتے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website