counter easy hit

پاناما لیکس کے بعد موزیک فونیسکا کے موکلین پر خوف اور گھبراہٹ طاری

لاہور: پاناما میں آف شور کمپنیاں بنانے میں مدد دینے والی لاء فرم موزیک فونسیکا کی نئی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد موزیک فونسیکا کے موکلین پر خوف اور گھبراہٹ طاری ہوگئی تھی۔ ان میں سے کئی ایک پاکستانی ہیں، جنھوں نے بیرون ممالک دولت چھپانے کے راز فاش ہونے کے خدشے کے پیش نظر اپنے منصوبے ترک کردیے۔

After Panama Leaks, the fear and panic of Mozic Phonetic's adventuresسینئر صحافی اور پاناما پیپرز شائع کرنے والی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کے رکن عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک سابق سربراہ نے دو سوئس بینکوں میں کھاتے کھولنے کا منصوبہ ترک کر دیا، پاناما پیپرز کے ذریعے ان کی دو بے نامی شیل کمپنیاں سامنے آئی تھیں، لیکن اُن کی ملکیت نامعلوم تھی۔سابق پی سی بی سربراہ کی پاناما میں قائم یہ دونوں کمپنیاں ‘ٹیونڈش انجینئرنگ ایس اے’ اور ‘جیفلیان انویسٹمنٹ ایس اے’ نامعلوم ہی رہتیں اگر تازہ لیکس سامنے نہ آتیں۔ جب ان کمپنیوں نے سوئس بینک میں اکاؤنٹ کھولنا چاہا تو بتایا گیا کہ مالکان میں سابق سربراہ کرکٹ بورڈ، اُن کی اہلیہ اور بیٹا شامل ہیں۔اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔رپورٹ کے مطابق سابق اٹارنی جنرل جسٹس ریٹائرڈ ملک عبدالقیوم نے بھی خود کو بے نامی کمپنی سے لاتعلق ظاہر کیا، لیکن اُنہوں نے بینک اکاؤنٹ کھولنے سے متعلق اپنا ذہن تبدیل کرلیا، کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ پاناما لیکس کے بعد یہ بات راز نہیں رہے گی۔رپورٹ کے مطابق ملک قیوم نے دو نامعلوم کمپنیوں ‘چیمبر ویل فنانشل’ اور ‘فرن برج ریسورسز’ کی قانونی طور پر نمائندگی کی اور دونوں کو سوئس بینک میں اکاؤنٹ کھولنے کے لیے استعمال کیا گیا، جس پر اُن کی اہلیہ کے دستخط بھی موجود ہیں۔

جب اس حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا گیا تو ملک قیوم نے کہا کہ فرن برج ان کی موکل رہی ہے اور وہ اس کے مالک کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کر سکتے۔رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کی والدہ ثمینہ درانی نے پاناما پیپرز کے اجراء کی وجہ سے اپنے بیٹے عاصم اللہ درانی کو کمپنی کی منتقلی میں عجلت کی۔ ‘ارمانی ریور’ کمپنی اسد کو تحفے میں دی گئی جو برطانیہ میں جائیداد کے مالک ہیں۔ اس کی لاگت اندازاً 10 لاکھ پاؤنڈ اسٹرلنگ بتائی گئی، جس کا ذریعہ ان کے مرحوم والد اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر شاکر اللہ درانی کی جانب سے بچت بتایا گیا۔ ثمینہ درانی کی دو دیگر آف شور کمپنیاں ‘اسٹار پریسیشن’اور ‘رین بو’ ہیں۔مشرق وسطیٰ میں پاکستانی بینکار سلیم شیخ نے مستقبل میں مزید کسی ‘لیک’ کے ذریعے پشیمانی اور ہراساں کیے جانے سے بچاؤ کے لیے لاء فرم سے وضاحت مانگی۔ ان کی اس تشویش کا جواب دینے کے بجائے موسیک فونسیکا نے اپریل 2017ء میں برٹش ورجن آئی لینڈز میں کمپنیوں کے مالک پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز سمیت انہیں بھی نوٹس جاری کردیے۔شریف خاندان کی ملکیت ‘نیلسن’ اور ‘نیسکول’ کمپنیز نے 2014ء میں اپنا ایجنٹ تبدیل کیا، اس لیے تازہ انکشافات میں اس سے متعلق کوئی تفصیلات شامل نہیں۔نئی حاصل کردہ دستاویزات میں کھیلوں سے متعلق نامی گرامی شخصیات کے نام بھی سامنے آئے ہیں، جن میں ارجنٹائن کے اسٹار فٹبالر لیونل میسی کا نام بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ارجنٹائن کے صدر کے خاندان اور ایک سابق کویتی افسر پر ملک کے سوشل سیکورٹی سسٹم کو لوٹنے کا الزام ہے۔واضح رپے کہ موزیک فونسیکا کی نئی دستاویزات میونخ کی ایک فرم کو ا فشاء کی گئی ہیں، جس نے انہیں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹو جرنلسٹس کے ساتھ شیئر کیا ہے اور ‘دی نیوز’ آئی سی آئی جے کا پاکستان میں واحد پارٹنر ہے۔