counter easy hit

اسلامی فلاحی ریاست کی مثالیں دینے والے حکمرانوں کے لیے ایک خاموش سوال

A silent question for rulers who give example examples of the Islamic Welfare State

اسلام آباد(نیو زڈیسک)معروف پاکستانی ماڈل ایمان سلیمان سماجی مسائل پر بات کرنے سے ہچکچاتی نہیں اور اس سے پہلے انٹرٹینمنٹ صنعت میں جنسی ہراساں کرنے کے معاملے پر بات کرچکی ہیں۔اور اب انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں ان تمام لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے افراد کا ساتھ دیتے ہیں اور ہراساں ہونے والوں سے ثبوت مانگتے ہیں۔ایمان سلیمان نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’زیادہ تر لوگ کہتے ہیںتب تک بےقصور جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا،میں ان سے سوال کرتی ہوں ہم کس طرح ثابت کریں؟ ہم لوگوں کے سامنے کس طرح ثابت کریں کہ ہمارے ساتھ ایسا ہوا؟ ہمارے پاس ہمیں ہراساں کرنے والوں کے خلاف کیا ثبوت ہوگا؟ کچھ بھی نہیں، صرف یادیں ہیں، لیکن ہماری یہ یادیں اور ہمارے تجربات کی دنیا والوں کے سامنے کوئی اہمیت نہیں‘۔انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہمارے پاس ثبوت نہیں، تو ہم بےقصور نہیں، تو قصور ہمارا ہی ہے، ہم جھوٹے الزام لگا رہے ہیں؟ کیوں کہ ہمارے پاس ثبوت نہیں، کوئی کیمرا نہیں تھا، لوگ موجود نہیں تھے، اور اگر وہاں لوگ موجود بھی ہوتے تو جس آدمی نے ہمیں نامناسب انداز میں ہاتھ لگاکر ہراساں کیا وہ فوری وہاں سے ہجوم میں کہیں گم ہوجاتا ہے اور ہم کچھ نہیں کرپاتے‘۔یاد رہے کہ ایمان سلیمان اس سے قبل بھی می ٹو مہم کا حصہ بنتے ہوئے ان تمام افراد کو تنقید کا نشانہ بناچکی ہیں جو جنسی طور پر ہراساں کرنے والوں کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے۔ماڈل نے اپنی انسٹاگرام ویڈیو میں کسی واقعے کا ذکر کیے بغیر سماج اور شوبز انڈسٹری کی خاموشی پر بات کی تھی اور لوگوں کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ کوئی بھی طاقتور کے خلاف آواز بلند نہیں کرتا۔ماڈل و اداکارہ نے شوبز انڈسٹری کو بھی آڑے ہاتھوں لیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا حصہ بننے والی شخصیات جنسی طور پر ہراساں کرنے والے افراد کے خلاف کھل کر سامنے نہیں آتیں۔ایمان سلیمان نے اپنے سمیت عام افراد کو بھی غلط لوگوں کے خلاف آواز بلند نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ ہم سب کی خاموشی ہی ظالموں کو ہمت بخشتی ہے۔اس کے بعد جب رواں سال ایمان سلیمان کو لکس اسٹائل ایوارڈز میں بیسٹ ایمرجنگ ٹیلنٹ ان فیشن کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا تو انہوں نے خود کو اس نامزدگی سے دستبردار کرنے کا اعلان کردیا تھا۔انہوں نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ وہ لکس اسٹائل ایوارڈ میں کسی ایسے کے ساتھ نامزدگی نہیں چاہتی جس پر ہراساں کرنے کا الزام ہو۔انسٹاگرام پر پوسٹ ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘میں لکس اسٹائل ایوارڈ میں نامزد ہونے کو اعزاز سمجھتی ہوں، مگر میں اب جو کہنی والی ہوں وہ ہوسکتا ہے کہ متعدد افراد کو چونکا دے، مگر میں کسی ایسے کا حصہ نہیں بننا چاہتی ہے جو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے والے ساتھ شیئر ہو، اس سے مجھے کوئی خوشی محسوس نہیں ہوتی، ہوسکتا ہے کہ یہ نامزدگی کسی کو خوش کرسکے مگر مجھے نہیں

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website