counter easy hit

چیف جسٹس آف پاکستان کے ایک جملے نے اسلام آباد سے لاہور تک ہلچل مچا دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں سرکاری اراضی پٹرول پمپس کولیز پر دینے سے متعلق سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ کمرہ عدالت میں وکلاء اپنی اپنی آواز دھیمی رکھا کریں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے دوران سماعت کہا کہ زیادہ تر سائٹس ایل ڈی اے کی ہیں۔  کچھ سائیٹس میونسیپل کارپوریشن اور کچھ پنجاب حکومت کی ہیں۔وکیل نے کہا کہ نیلامی میں پٹرول پمپ کی سائٹس کو 5 سال کے لیے لیز پر دے رہے ہیں۔جس نے سائٹس لیز پر لینی ہیں اس نے کروڑوں روپے زمین پر لگانا ہے۔پانچ سال کی مدت لیز کے لیے کم ہے۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ لیز کی معیاد پر ورک آؤٹ کیا جا سکتا ہے۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سرکاری اثاثوں کو بے رحم انداز میں بانٹا گیا مصری شاہ میں ایک سائٹ 600روپے کرائے پر دی گئی۔اور لبرٹی مارکیٹ میں بھی ایک سائٹ 5 ہزار کرائے پر دی گئی۔جب کہ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ معاملہ نیب کو بھجوا دیں، نیب خود دیکھ لے گا کیا جرم ہوا ہے۔۔یہ لاہور ہائیکورٹ نہیں جہاں شور مچا کر فیصلہ لے لو۔واضح رہے لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعدن لیگ کے مخالفین کی جانب سے یہ بھی کہا کہ لاہور ہائیکورٹ شریف خاندان کو ریلیف دینے کے لیے بنی ہے۔منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کی تھی۔د لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 17 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا کروانے کا حکم دیا تھا ۔ عدالت نےحمزہ شہباز سے رپورٹ اور شق وار جواب بھی طلب کر لیا جبکہ نیب کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔