counter easy hit

سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی سماعت

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی آج دوسرے دن سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ایک وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس کے خلاف اسی کونسل میں ریفرنس دائر کیا، یہ میری زندگی کا پہلا مواد تھا جو کسی جج کے خلاف دیا،38 صفحات پر مشتمل ریفرنس کی تیاری میں خاصی محنت کی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کو اس ریفرنس کی سماعت بھی کرنی چاہیے، کونسل میرے ریفرنس کو سنے یا واپس کر دے۔ نجی نیوز چینل 24نیوز کے مطابق طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کو دیگر ججوں کے خلاف ریفرنس کی کارروائی میں نہیں بیٹھنا چاہیے، یہ آزادانہ کارروائی نہیں ہے۔ کونسل کے رکن اور سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ابھی ہمارے سامنے دوسرا ریفرنس لگا ہے، آپ اس میں فریق نہیں۔ کونسل کے ایک اور رکن جسٹس آصف سعید کھوسہ نے طارق اسد سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم نے آپ کو سن لیا، آپکا بہت شکریہ۔

وکیل طارق اسد نے اپنی بات دہرائی کہ چیف جسٹس کو اپنے خلاف ریفرنس کی موجودگی میں کونسل کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آج ہمارے سامنے آپ کا ریفرنس مقرر نہیںاس پرطارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج والا ریفرنس حساس اداروں کی ہدایت پر مقرر ہوا، جسٹس آصف سعید کھوسہ کچھ بدمزہ ہوئے اور کہا کہ آپ کو سن لیا ہے، اب روسٹرم خالی کر دیں۔

اس کے بعد جسٹس شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان نے سپریم جوڈیشل کونسل کو بتایا کہ کل درخواستیں مسترد ہونے کا تحریری حکم مل چکا ہے، اس حکم کے خلاف آرٹیکل 184/3 کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ حامد خان نے استدعا کی کہ درخواست کو کل سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، آئینی درخواست پر فیصلے تک کونسل میں ریفرنس کی سماعت روکی جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانونی قدغن نہ ہو تو درخواستیں مقرر ہو جائیں گی۔کونسل نے کارروائی موخر کرنے کی جسٹس صدیقی کی استدعا مسترد کی تو استغاثہ کے گواہ علی انور گوپانگ پر وکیل حامد خان نے جرح کا آغاز کیا۔ وکیل نے کہا کہ گواہ جو دستاویزات ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں دکھائی جائیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ دستاویزات مختلف والیمز میں ہیں، الگ الگ دستاویزات فی الحال نہیں دے سکتے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بتایا کہ ریفرنس کے بعد یہ کیس وکیل مولوی انوار الحق نے تیار کیا تھا، مولوی انوار الحق بیرون ملک ہیں، ان کی وطن واپسی تک سماعت ملتوی کی جائے۔وکیل حامد خان نے کہا کہ جسٹس صدیقی 22 اگست تک بیرون ملک ہوں گے۔ سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس پر سماعت جسٹس صدیقی کی واپسی تک ملتوی کرے۔ کونسل نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔