counter easy hit

چند گھریلو چیزیں جنہیں جلدی تبدیل کردینا چاہیے

عام طور پر گھروں میں کئی ایسی اشیاﺀ استعمال کی جاتی ہیں جنہیں ایک مقررہ مدت کے بعد استعمال نہیں کرنا چاہیے لیکن ہم اس بات سے انجان ہو کر انہیں اس وقت تک استعمال کرتے رہتے ہیں جب تک کہ یہ خود قابلِ استعمال نہیں رہتیں- مگر ان گھریلو اشیاﺀ کا طویل مدت تک مسلسل استعمال انسان کی صحت پر مضر اثرات مرتب کرسکتا ہے- آئیے ہم آپ کو آج کے آرٹیکل میں چند ایسی ہی گھریلو اشیاﺀ کے بارے میں بتاتے ہیں۔

تولیے
نہانے یا ہاتھ دھونے کے بعد تولیے کا استعمال ضرور کیا جاتا ہے لیکن اگر تولیہ ہی جراثیموں سے بھرپور ہو تو پھر نہانے یا ہاتھ دھونے کا کوئی فائدہ نہیں رہتا- کوشش کریں کہ ہر سال گھر کے تمام تولیے ضرور بدل دیں- اور دورانِ استعمال بھی انہیں اچھی طرح دھو کر رکھیں-

کنگھی
شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو یہ یاد رکھتا ہو کہ اس نے نئی کنگھی کب خریدی تھی کیونکہ عموماً انہیں تب ہی تبدیل کیا جاتا ہے جب پچھلی ناقابلِ استعمال ہوجاتی ہے- لیکن آپ کو چاہیے کو سال میں ایک مرتبہ ضرور نئی کنگھی خریدیں اور پرانی کو بھی دورانِ استعمال دھوئیں ضرور تاکہ وہ جراثیم سے پاک رہے-

جوتے
اکثر دیکھا گیا ہے کہ گھروں میں پہنے جانے والے جوتے لوگ ایک طویل مدت تک استعمال کرتے ہیں لیکن یہ درست نہیں- اگر آپ انہیں تبدیل نہیں کرتے تو کم سے کم دھو ضرور لیں- ماہرین کے مطابق ہر 6 ماہ بعد جوتے تبدیل ضرور کرنے چاہیے کیونکہ یہ پاؤں میں انفکیشن کا باعث بن سکتے ہیں-

سپونج
اگر صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو برتن دھونے کے لیے استعمال کیا جانے والا سپونج ہر ماہ ضرور تبدیل کیا کریں کیونکہ برتنوں کی دھلائی کے دوران جراثیم بڑی تعداد میں برتنوں سے سپونج میں منتقل ہوجاتے ہیں- اور اس طرح یہ دیگر اشیاﺀ تک بھی پہنچ جاتے ہیں-

ٹوتھ برش
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب تک ٹوتھ برش ٹوٹے نہیں اسے تبدیل نہیں کیا جاتا- یہ عمل بھی آپ کی صحت کے لیے درست نہیں- ٹوتھ برش کو بھی زیادہ طویل عرصے تک استعمال نہ کریں کیونکہ جراثیم انہیں اپنا گھر بنا لیتے ہیں جہاں سے وہ آپ کے منہ میں منتقل ہوجاتے ہیں- کوشش کریں کہ ہر 3 ماہ بعد اپنا ٹوتھ برش ضرور تبدیل کردیں-

تکیے
اکثر لوگوں کو اپنے من پسند تکیے کے بغیر رات کو نیند نہیں آتی اور اسی لیے پرسکون نیند میں تکیے کا بھی ایک اہم کردار ہوتا ہے- تاہم ماہرین کے مطابق تکیے کو دو سال کے بعد ضرور تبدیل کردینا چاہیے ورنہ اس میں پائے جانے والے جراثیم سر میں انفیکشن کے علاوہ سر اور کندھوں میں درد کا سبب بھی بن سکتے ہیں-