اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون نظر آرہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعت کے گڈ گورننس کے دعوے پہلے
دنوں میں ہی سب نے دیکھ لئے، ایک محکمے کا ایک افسر چھٹی مانگ لیتا ہے اور ایک چھوڑ کرچلا جاتا ہے، خاور مانیکا والے مسئلے میں سامنے آ گیا کہ دباؤ ہو گا تو ادارے کیسے چل سکتے ہیں، یہ تو جنگل کا قانون نظر آ رہا ہے کوئی کسی کو پوچھنے والا نہیں۔خورشید شاہ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سنو، ملٹری سیکرٹری ہاؤس تو وزیراعظم ہاؤس کے چار کمروں سے دس گنا اچھا ہے، وزیراعظم ہاؤس کا 75 فیصد ایریا تو آفیشل کاموں کے لئے ہے جو اب بھی استعمال ہو رہا ہے۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت کے انتخاب کیلئے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کے لیے آصف علی زرداری سے ملاقات کی تاہم آصف زرداری نے انہیں کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے اس حوالے سے بتایا کہ صدارتی انتخاب کے لیے متفقہ امیدوار کے حوالے سے پیپلزپارٹی کو راضی کرنے کے لیے مولانا فضل الرحمان نے آصف زرداری سے ملاقات کی۔فرحت اللہ بابر کے مطابق مولانا فضل الرحمان اوردیگر اکابرین زرداری ہاؤس تشریف لائے، سابق صدر نے مولانا فضل الرحمان کا مؤقف سن لیا ہے تاہم حتمی فیصلہ
آج پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ہوگا۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کی درخواست کو رکھا جائے گا اور صدارتی انتخاب سے متعلق فیصلہ ہوگا۔فرحت اللہ بابر نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے آصف علی زرداری سے اپنے لیے حمایت مانگی، آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو کہا کہ اس وقت وہ ان کی حمایت کی پوزیشن میں نہیں۔اس حوالے سے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار احسن اقبال برقرار رہیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے آصف زرداری سے اعتزاز احسن کو دستبردار کروانے کی درخواست کی، فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سوا ساری اپوزیشن جماعتیں میرے ساتھ ہیں، اعتزاز احسن کے نام پر اتفاق رائے کیلیے خلوص نیت سے کام کیا لیکن اعتزاز احسن کے نام پر اپوزیشن میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں خورشید شاہ ، فرحت اللہ بابر، مولانا عبدالغفور حیدری اور اکرم درانی بھی شریک تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے مشترکہ صدارتی امیدوار پر اتفاق کے امکانات معدوم ہونے لگے ہیں اور آصف علی زرداری سے ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے خود کو متحدہ اپوزیشن کا امیدوار قرار دیا۔