اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اسکالر شپ پر بیرون ملک جانے والے طلبا و طالبات میں سے 8 فیصد کا وہیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکا، برطانیہ، جرمنی، چین، آسٹریلیا اور یورپ سمیت دیگر ملکوں میں حصول تعلیم کیلیے جانے والے 2 لاکھ سے زائد پاکستانی طلبا اخراجات پورے کرنے کیلیے انتہائی کم پیسوں میں نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ 5 برسوں کے دوران صرف انگلینڈ میں 58ہزار سے زائد پاکستانی طلبا حصول تعلیم کیلیے گئے، اسی طرح امریکا میں 6 ہزار سے زائد ، چین میں 20ہزار سے زائد، آسٹریلیا میں 17ہزار سے زائد، جرمنی میں10ہزار سے زائد،کیوبا میں 10ہزار سے زائد اسی طرح کرغیزستان وسطی ایشائی ریاستوں کے علاوہ خلیجی ممالک ، سنگاپور اور حتیٰ کہ بنگلہ دیش میں بھی پاکستانی طلبا کی بڑی تعداد حصول تعلیم کیلیے موجود ہے، اکثر ملکوں میں غیر ملکی طلبا کو پارٹ ٹائم ملازمت دینے کی پالیسیاں اور قانون موجود ہیں تاہم ان قوانین پر حقیقی معنوں میں عمل نہیں ہوتا اور کم پیسوں میں ملازمت دے کر طلبا کی حق تلفی کی جاتی ہے۔
بات کرتے ہوئے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا تھاکہ بیرون ملک غائب ہونے والے اسکالرز کی تعداد انتہائی کم ہے تاہم یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ لوگ بہتری کی امید میں وعدہ خلافی کرتے ہیں، انھوں نے کہاکہ بیرون ملک غائب ہونے والے اسکالرز کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور کسی کوبھی پاکستانی قوانین سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔








