ڈھاکا: بنگلا دیش کی حکومت نے سپریم کورٹ کے احاطے میں متنازعہ مجسمے کو دوبارہ نصبکردیاہے۔
بنگلادیشی حکومت نے مذہبی حلقوں کے شدید احتجاج پر سپریم کورٹ کے باہر انصاف کی یونانی دیوی کے ہٹادیا تھا، جس پر مخالف طبقہ فکر رکھنے والے حلقوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔ ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ مجسمے کا ہٹائے جانا اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ ملک میں شدت پسندی کو رواج دیا جا رہا ہے۔
مذہبی جماعتوں کا کئی ماہ سے حکومت سے مطالبہ تھا کہ مجسمے کو ہٹا کر اس کی جگہ قرآن کا ماڈل رکھا جائے۔ ان کا موقف تھا کہ یہ مجسمہ انصاف کی یونانی دیوی سے مماثلت رکھتا ہے اور اسے نصب کرنا غیر اسلامی ہے۔ اسلام میں مجسمے کی اجازت نہیں جو بت پرستی کے زمرے میں آتی ہے۔ ہاتھ میں انصاف کا ترازو اٹھائے ساڑھی میں ملبوس خاتون کے اس مجسمے کو بنگلا دیش کی سپریم کورٹ کے خارجی حصے میں 6 ماہ قبل نصب کیا گیا تھا۔ مجسمہ ساز مرنال الحق نے بتایا کہ اس بار مجسمہ عدالت کے عقب میں لگایا گیا ہے۔ دوسری جانب مذہبی جماعت’’حفاظت اسلام‘‘ نے حکومت کے حالیہ اقدام پر ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے۔