
north, korean, kim jon’s, brother, murder, a mistry

پولیس کے مطابق انڈونیشیئن پاسپورٹ کی حامل دوسری مشتبہ خاتون کی شناخت ایئرپورٹ میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کی گئی تھی۔دونوں مشتبہ خواتین کو 7 روزہ ریمانڈ پر جیل روانہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی پولیس کا بتانا ہے کہ شمالی کورین رہنما کے بھائی کی پراسرار ہلاکت کے شبے میں ایک شخص کو بھی گرفتار کیا گیا، جو دوسری مشتبہ خاتون کا ساتھی ہوسکتا ہے۔
پولیس افسر عبدالسمع کے مطابق گرفتار شخص کا بتانا ہے کہ مذکورہ شخص کی نشاندہی پر بھی انڈونیشیئن سفری دستاویزات کی وجہ سے ہیوئی۔
میڈیا رپورٹس میں مذکورہ شخص کو دوسری خاتون کا دوست بتایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کم جونگ نیم کے قتل کے حوالے سے سامنے آنے والی ابتدائی معلومات کے مطابق دو خواتین نے زہریلی سوئیاں چبھو کر کم جونگ نیم کو قتل کیا تھا اور پھر ٹیکسی میں فرار ہوگئیں تھیں۔
ملائیشین پولیس کا کہنا ہے کہ کم جونگ نیم کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا ہے تاہم فی الوقت میڈیا کو اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔
لاش کی حوالگی کا معاملہ
دوسری جانب شمالی کوریا کی جانب سے کم جونگ نیم کی لاش کے مسلسل مطالبے پر ملائیشیا کے نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وہ لاش کی پوسٹ مارٹم رپورتآنے کے بعد اسے شمالی کوریا کے حوالے کریں گے۔واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے اب تک کم جونگ نیم کی ہلاکت پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم سفیروں کی جانب سے پوسٹ مارٹم پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔خیال رہے کہ کم جونگ نیم کئی برسوں سے خود ساختہ جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور مکاؤ، کوالالمپور اور دیگر شہروں میں مقیم رہے تھے۔کم جونگ نیم کے قتل کے بعد یہ افواہیں بھی گردش کررہی ہے کہ انہیں قتل کرنے کے لیے شمالی کوریا سے کلنگ اسکواڈ بھیجا گیا تھا کیوں کہ کم جونگ نیم کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کا مخالف سمجھا جاتا تھا۔
خیال رہے کہ کم جونگ ان نے 2011 میں اقتدار سنبھالا تھا اور انہوں نے آتے ہی بعض اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کو سزائے موت دے دی تھی۔
2013 میں کم جونگ ان نے اپنے چچا پر بغاوت کا الزام عائد کرکے انہیں بھی سزائے موت دے دی تھی۔








