نئی دہلی…..بھارتی پولیس غلیل کے ذریعے مشتعل مظاہرین پرمرچوں بھری گولیاں چلائی جائیں گی،ایک بھارتی پولیس اہلکار سری نگر میں کشمیری مظاہرین کے خلاف غلیل کا استعمال کررہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے ملک کے شمالی علاقوں میں حکومت مخالف مظاہروں پر قابو پانے کے لیے ایک نیا ہتھیار آزمانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ غلیل کے ذریعے مظاہرین پر مرچوں اور پتھر کے ٹکڑوں سے بنی گولیوں کا استعمال کرے گی۔پولیس حکام کے مطابق بظاہر یہ ہتھیار سادہ ہے مگر یہ اتنا ہی کارگر ثابت ہوگا۔نئی دہلی سے ملحقہ ریاست ہریانہ کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب متشدد مظاہرین پر قابو پانے کے لیے واٹرکینن ،اشک آور گیس اور روایتی لاٹھیوں کا استعمال نہیں کیا جائے گا اور پولیس اہلکار ان کے بجائے غلیلوں کا استعمال کرِیں گے۔ہریانہ کے ضلع حصار کے پولیس انسپکٹر جنرل انیل کمار راؤ نے بتایا ہے کہ غلیل کے ذریعے مرچوں اور پتھر کے ٹکڑوں کے آمیزے کا استعمال ربر کی گولیوں سے کہیں بہتر ہے کیونکہ ان سے بعض اوقات مہلک زخم آجاتے ہیں۔انیل راؤ ہی نے غلیل کے استعمال کی تجویز پیش کی ہے اور ان کا کہناہے کہ ان کا ایمرجنسی کی صورت ہی میں استعمال کیا جائے گا تاکہ کم سے کم ضمنی نقصان ہو۔واضح رہے کہ بھارت کے شہروں اور قصبوں میں آئے دن مختلف مسائل اور ایشوز پر احتجاجی مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔بھارتی فورسز نے ان مظاہروں پر قابو پانے کے لیے غیر روایتی ہتھیار اور حربے استعمال کرنا شروع کردیے ہیں اور مقامی ساختہ غلیل کا استعمال بھی اس سلسلے کی نئی کڑی ہے۔گذشتہ سال اپریل میں شمالی شہر لکھنؤ میں پولیس نے مشتعل ہجوم پر قابو پانے کے لیے ڈرونز کے ذریعے مرچوں کے چھڑکاؤ کا طریقہ متعارف کرایا تھا۔ناقدین کا کہناہے کہ غلیل کے ذریعے پھینکے جانے والے پتھرکے ٹکڑوں سے شدید زخم آسکتے ہیں لیکن انسپکٹر جنرل راؤ کا مؤقف ہے کہ انھیں مرچوں کی گولیوں کے ناکام ہونے کی صورت ہی میں استعمال کیا جائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ پُرامن مظاہرین کے خلاف ہرگز بھی ماربلز کا استعمال نہیں کیا جائے گا بلکہ انھیں مشتعل ہجوم پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب لوگ احتجاج کے دوران سرکاری املاک اور کاروں کو نذرآتش کرتے ہیں تو ہمیں انھیں روکنے کے لیے مختلف اقدامات کرنا ہوں گے۔یہ ایک بہت ہی مثبت اور مہذب قدم ہے اور کم لاگت والا ہتھیار ہے ۔ ہریانہ پولیس نے غلیلوں کے مظاہرین کے خلاف استعمال کی پریکٹس شروع کردی ہے۔