
دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین پارلیمانی کمیٹی میں پیش ہو گئے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حقائق کی چھان بین کیلئے آزادانہ کمیشن یا کمیٹی کا قیام اورعلی علی وزیر اور دیگر گرفتار ساتھیوں کو فوراً رہا کیا جائے پارلیمانی کمیٹی نے قرار دیا کہ پی ٹی ایم کا مسئلہ سیاسی ہے اور مکالمہ ہی سیاسی مسائل کا حل ہے ۔ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر بیرسٹر سیف کی زیر صدارت ہوا جس میں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کے علاوہ پی ٹی ایم کے کارکنان عصمت شاہ جہان اور دیگر نے شرکت کی۔ کمیٹی نے کہا کہ حال ہی میں خڑکمر چیک پوسٹ پر پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔اراکین نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور پی ٹی ایم کو حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اعتماد کی فضاء کی بحالی کیلئے ضرور ی ہے کہ تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا جائے تاکہ پر امن طریقے سے غلط فہمیوں کو دور کر کے مسائل کا حل نکالا جائے۔پی ٹی ایم قیادت نے ایک دفعہ پھر کمیٹی اور ایوان بالا پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسائل کے پرامن حل کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ ایک روڈ میپ کا ہونا انتہائی لازمی ہے تاکہ آگے بڑھا جا سکے۔








