
ہندستان کے بعد دنیا بھر میں فن پہلوانی میں نام کمانے کے لئے 1910میں لندن میں دنیا بھر کے پہلوان کو چیلنج کیا اور زیبسکو کو ہرا کر رستم زمان کا ٹائٹل اپنے نام کیا اور سونے کی بیلٹ کے حقدار بھی قرار پائے۔وطن واپسی پر ایک بار پھر رحیم بخش سلطانی والا کے ساتھ جوڑ پڑا اور اس بار رحیم بخش کو ہرا کر رستم ہند کا تاج سر پر سجایا۔ گاما پہلوان نے 1910 میں انگلینڈ میں زوبیسکو کو شکست دے کر رستم زمان کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا، ان کا یہ اعزاز 109برس گزر جانے کے باوجود آج بھی قائم ہے- گاما پہلوان کی خوراک میں روزانہ 15لیٹر دودھ، 3کلومکھن، بکرے کا گوشت، 20 پاﺅنڈ بادام اور پھلوں کی3 ٹوکریاں شامل ہوا کرتی تھیں،ان کا سارا خرچہ مہاراجہ پٹیالہ خود برداشت کرتے تھے۔
40 پہلوانوں کے ساتھ کشتی کی تربیت ، 5ہزار بیٹھک اور 3 ہزار ڈنڈ لگانا ان کا روز کا معمول تھا۔ قیام پاکستان پر اپنے خاندان کے ہمراہ لاہور آ گئے اور معاشی بدحالی کا شکار ہو گئے- آخری ایام میں بیمار ہوئے لیکن حکومت نے ان کے علاج میں خاص دلچسپی ظاہر نہ کی اور فن پہلوانی کا یہ روشن ستارہ 82 برس کی عمر میں23 مئی 1960 کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ڈوب گیا۔ گاما پہلوان دنیائے پہلوانی کا ایک ایسا بادشاہ تھے جس کی جگہ آج تک کوئی نہیں لے سکا، ساری زندگی ناقابل شکست رہنے کا اعزاز ہو یا کوئی اور کارنامہ ، گاما نے فن پہلوانی میں ایسی تاریخ رقم کی کہ اس سے پہلے یا شاید بعد میں کوئی بھی دوسرا پہلوان رقم نہ کر سکے۔ مارشل آرٹس کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بروس لی بھی گاما پہلوان کے بہت بڑے مداح تھے۔








