counter easy hit

3 تحریک انصاف خواتین ایم این ایز کی نااہلی کا کیس

اسلام آباد: تحریک انصاف کی 3 خواتین ایم این ایزکی نا اہلی سے متعلق کیس میں خواتین ارکان اسمبلی اور الیکشن کمیشن نے عدالت میں جواب جمع کرا دیا، عدالت نے معاملے پر سیکرٹری قومی اسمبلی سے جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی 3 خواتین ایم این ایزکی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی،ن لیگ کی جانب سے پی ٹی آئی خواتین ارکان اسمبلی کنول شوزب، ملیکہ بخاری، تاشفین صفدر کی نااہلی کی استدعاکی گئی تھی ، تینوں خواتین ایم این ایز پر حقائق چھپانے کا الزام ہے ، خواتین ارکان اسمبلی اور الیکشن کمیشن نے عدالت میں جواب جمع کرا دیا، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جواب جمع کرانے کیلئے وقت دیا جائے،عدالت نے معاملے پرسیکرٹری قومی اسمبلی سے جواب طلب کر لیا،عدالت نے سیکرٹری قومی اسمبلی کونوٹس جاری کرتے ہوئے 30 مئی تک جواب طلب کر لیا ، عدالت نے مزید سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی 3 خواتین ارکان اسمبلی پرنااہلی کی تلوارلٹکنےلگی ، عدالت نےتینوں خواتین ارکان اسمبلی کونوٹس جاری کرکے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیاہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی کی تین خواتین کے خلاف نا اہلی کیس کی سماعت کی، دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ خواتین ارکان اسمبلی ملائکہ بخاری ، تاشفین صفدر اور کنول شوزب صادق اور امین نہیں، نااہل قرار دیا جائے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ تک ملائکہ بخاری دوہری شہریت رکھتی تھیں۔ وکیل نے کہا کہ تاشفین صفدر نے بھی دوہری شہریت کے حوالے سے معلومات چھپائی ہیں، جس پر وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ممبران کو نااہل کیاجائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ارکان ملائکہ بخاری ، تاشفین صدر اور کنول شوزب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔ یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر نے سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی سینیٹ رکنیت کالعدم قرار دی تھی ، دونوں کو دہری شہریت پرسینیٹ کی رکنیت سے نااہل قراردیا گیاتھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دونوں رہنماؤں کی رکنیت منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔