قارئین کرام! آج کچھ بات کرتے ہیں علاقائی صحافیوں کو درپیش مسائل کی. صحافت ایک مقدس پیشہ ہے. صحافی 
یہ وجہ بھی رکھتی ہے مجھے لوگوں سے بہت دور
پیسوں کے عوض سچ کو بدلنا نہیں آتا
بےباک صحافیوں میں سرفہرست نام فرزند روڈو سلطان بابائے صحافت بابا لعل خان ندیم کا بھی ہے کہ جنہوں نے عرصہ 20 سال صحافت کے لیے وقف کیے اور وفات کے وقت بھی وہ ایک نجی چینل اور اخبار سے منسلک تھے. لیکن سلام اس ہیرو کو کہ جس پر اتنے طویل عرصے میں ایک بار بھی کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگا. انہوں نے صحافت کو عبادت سمجھا. دولت کی حرص کو اپنے آپ سے دور رکھا. محنت مزدوری کرکے ہمیشہ حلال کھایا. اس کی گواہی اہلیان روڈو سلطان سے لی جاسکتی ہے. بے شک ان کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے کہ ظالم ظالم ہوتا ہے خواہ وہ کتنا ہی عزیز ہو اور مظلوم مظلوم ہوتا ہے خواہ وہ کتنا ہی تنگ دست کیوں نہ ہو. آج کل تو علاقائی صحافیوں کو دشمن کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے. ان کو اداروں کی طرف سے تنخواہ تک نہیں جاتی. ہمت ہے ان کی کہ جو تنخواہوں کے بغیر بھی کام کررہے ہیں. ان صحافیوں کو بندہ ناچیز کی طرف سے خراج تحسین. حکومت کو چاہیے کہ ان کی حوصلہ افزائی کرے. بابائے صحافت بابا لعل خان ندیم جیسے بے باک صحافی بھی اس ملک میں موجود ہیں بے شک یہ سرمائیہ ملت ہیں. اگر ہم علاقائی صحافیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور ان کے ہمراہ ظلم اور رشوت کے خلاف ڈٹے رہیں. تبدیلی ہم سب نے مل کر لے آنی ہے. انشاء اللہ حق کا بول بالا کرنا ہے








