دنیا کے چند سب سے مختصر بچوں میں سے ایک بچی چھ ماہ تک ہسپتال میں رہنے کے بعد آخرکار اپنے گھر چلی گئی۔

بچی کو پیدائش کے فوری بعد وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑا تھا مگر پھر بھی ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ اس کے بچنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ ڈاکٹروں کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یہ لڑکی بچ بھی جاتی ہے تو بھی اس بات کے امکانات ایک فیصد بھی نہیں کہ اس کے دماغ کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ پیدائش کے بعد بھی بچی کا وزن مزید کم ہوا جس سے اس سے بچنے کے امکانت مزید کم ہوگئے مگر اس نے ثابت کیا کہ وہ مضبوط ہے۔ بلڈ ٹرانسفیوژن، غذا کی منتقلی اور نظام تنفس کی سپورٹ کے ساتھ اس کی حالت اتنی مستحکم ہوگئی کہ سات ہفتے بعد دودھ پینا شروع ہوگئی۔ چھ ماہ بعد اور تین کلو کے قریب وزن کے ساتھ آخرکار اس بچی کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔








