counter easy hit

بھارت میں انتخابات میں 36 دن باقی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ روس میں بھارتی سفیر کا پاک بھارت کشیدگی میں کمی کا بیان خوش آئند ہے، روس نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی جس کا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایوان میں خیر مقدم کیا ، جنگی ماحول صرف بھارت میں تھا، پاکستان میں تو جنگ کا ماحول تھا ہی نہیں، بھارت ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر کو دوطرفہ مسئلہ بنانے کی کوشش کرتا ہے، سب جانتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں لہٰذا مسئلہ کشمیر قطعی طور پر دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل کے لیے ہم ثالثی اور دوطرفہ بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں، وزیراعظم عمران خان اپنی دونوں تقاریر میں پہلے ہی یہ آفر کر چکے ہیں کہ اگر بھارت دوطرفہ مذاکرت کے ذریعے یہ مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو ہمیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری فواد چوہدری نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت بھارت میں ایک جنگی جنون ہے جو ان کی سیاسی قیادت کا کیا دھرا ہے، بھارت کی جانب سے ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں،اگر پاکستان کی مدبر و متحرک قیادت صبر و تحمل اور بردباری کا مظاہرہ نہ کرتی تو بہت قوی امکان تھا کہ بھارتی جارحیت کی وجہ سے ہزاروں لوگ اس جنگ میں لقمہ اجل بن چکے ہوتے لیکن چونکہ پاکستانی قیادت اور پاکستانی قوم نے ایک عقلمندانہ رویہ اختیار کیے رکھا اور امن کے فروغ کی بات کی جس کی وجہ سے کافی حد تک اس معاملے سے بچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، بھارت میں انتخابات میں تقریباً 36 دن باقی ہیں اور یہ نہیں لگتا کہ انتخابات سے قبل وہ کوئی بڑا قدم اٹھائیں یا اٹھانے کی پوزیشن میں ہی ہوں لیکن یہ بات ضرور ہے کہ نریندر مودی کی صلاحیت کم ہو رہی ہے اور بھارت کی حالیہ رپورٹس میں بھی ماحول تبدیل ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنگی ماحول تو صرف بھارت میں تھا پاکستان میں تو جنگ کا ماحول تھا ہی نہیں کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے امن کا خواہاں رہا ہے اور ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ، چین، روس، یورپی یونین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اپنی کوششوں میں کامیاب ہوئے جو ہمارے تعاون کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا، پاکستان نے خطے میں امن کے فروغ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور اسی لیے میں نے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد بھی جمع کرائی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو نوبل امن انعام دیا جانا چاہیئے کیونکہ وزیراعظم عمران خان کے مثبت کردار ہی کی وجہ سے کشیدگی کم ہو سکی ہے اور دنیا کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شریف برادارن یا آصف زرداری سے ہمارا کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے بلکہ ہم تو ان کی کرپشن کی بات کرتے ہیں لیکن ان لوگوں کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کے اوپر دائر مقدمات پر کوئی بات نہ کی جائے اور پی ٹی آئی خاموش رہے جو ہمارے لیے ممکن نہیں کیونکہ ہم تمام کرپٹ عناصر کا بلاتفریق احتساب چاہتے ہیں تاکہ لوٹی ہوئی ملکی دولت واپس لا سکیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کرپشن اور کرپٹ عناصر کے احتساب پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی کیونکہ عوام نے کرپٹ عناصر کے احتساب کے بیانیے پر ہی ہمیں کامیاب کرایا تھا اور ہم اپنے اسی بیانیے کو آگے بڑھائیں گے۔