counter easy hit

بہت دیر کی مہربان آتے آتے

قارئین کرام پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن سابق وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کو ہم سے بچھڑے 12 سال گزرنے والے ہیں۔بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو قتل کردیا گیا۔محترمہ ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی تھیں۔قارئین کرام جیسا کہ موضوع سے آپ کو اندازہ ہو ہی گیا ہوگا کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں۔بے نظیر بھٹو کی بڑھتی ہوئی مقبولیت لیکن پھر اچانک ان کا قتل حیران کن تھا اور آج اس معاملے کو 12 سال گزر چکے ہیں۔اور اس 12 سال کے عرصے میں 5 سال پاکستان پیپلز پارٹی اور 5 سال ن لیگ کا حکومتی دور بھی شامل ہے۔کل سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء شہزادہ عالمگیر کی ایک ویڈیو بہت تیزی سے سوشل میڈیا پر پھیل رہی ہے۔جس میں انہوں نے کہا ہے کہ زرداری صاحب نے بے نظیر کے قتل کا سب سے پہلے مشورہ میرے سے کیا تھا۔بے نظیر بھٹو کے قتل کی منصوبہ بندی ایک سال قبل یعنی 2006 سے ہی بلاول ہاؤس میں ہو رہی تھی۔بقول ان کے کہ زرداری صاحب نے ان سے کہا کہ کیوں نہ اب بے نظیر کو راستے سے ہٹانا چاہیے میرا مایوس کن جواب سن کر انہوں نے بات گھماتے ہوئے کہا کہ میرا مطلب بے نظیر کی ریٹائرمنٹ ہے۔لیکن میں سمجھ گیا کہ اصل بات یہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔اس منصوبہ بندی کو رحمان ملک،مخدوم امین فہیم مرحوم و دیگر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماوں بھی جانتے تھے۔
لمحہ فکریہ ہے کہ اگر ان کی بات سچ ہے تو محترمہ بے نظیر بھٹو نے ان کا کیا بگاڑا تھا ایک شخص تو اسے قتل کرنا چاہتا تھا مگر دیگر کو تو معلوم تھا کیا پی پی رہنماوں کو ذوالفقار علی بھٹو سے اتنی محبت تھی کہ انہوں نے جانتے ہوئے بھی کہ محترمہ کی جان کو خطرہ ہے خاموش رہے۔یہ سب کچھ کیا ظاہر کرنے کے لیے تھا۔میں یہ نہیں کہتا کہ ہاں بالکل آصف علی زرداری ہی بے نظیر کے قاتل ہیں اور میں یہ بھی نہیں کہتا کہ شہزادہ عالمگیر جھوٹ بول رہے ہیں۔لیکن میں یہ بھی نہیں کہوں گا کہ زرداری صاحب کا بے نظیر کے قتل میں کسی قسم کا کوئی ہاتھ نہیں۔مطلب صاف ہے کہ دلوں کے راز خداوند کریم کی ذات ہی بہتر جانتی ہے۔لیکن اگر دیکھا جائے تو موصوف نے بتایا کہ ایک سال قبل یعنی 2006 میں محترمہ کے قتل کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی مگر منصوبہ بندی کے دوران بے نظیر بھٹو ایک سال زندہ رہیں اور ایک سال میں کسی بھی رہنماء کی اتنی جرات نہیں ہوئی کہ محترمہ کو اتنا کہہ سکے کہ محترمہ آپ کے خلاف چند اپنے کچھ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔محترمہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔شہزادہ عالمگیر صاحب میں اپنی ادنی سوچ کے حامل دماغ کو سمجھا نہیں پا رہا ہوں کہ 2006 میں قتل کی پلیننگ سے لے کر قتل تک اور قتل سے لے کر زرداری صاحب کے صدر پاکستان بننے تک آپ خاموش رہے۔افسوس کہ جب محترمہ کا قتل کیا گیا تو آپ اس راز کو نجانے کیوں فاش نہ کر سکے جب قتل کیا گیا تو آپ پریس کانفرنس کے زریعے راز فاش کردیتے عوام کو بتا دیتے کہ اس کے پیچھے اصل بات کیا پوشیدہ ہے۔ہر شخص اس وطن سے پیار کرتا ہے اور کرنا بھی چاہیے لیکن ہاں اگر زرداری صاحب نے یہ گھناؤنا کام کیا تھا تو پاکستان کے صدر کی جب بات ہونے لگی تو پارٹی سے کہتے یا عوام سے کہہ دیتے کہ یہ شخص اس قابل نہیں۔
ہاں آپ کی ایک بات مجھے بہت اچھی لگی کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں آپ کو چاہیے کہ قانون کے ہاتھ مضبوط کریں اور قاتل و زمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔کاش کہ یہ قتل ہونے کے ساتھ ہی قاتل کا راز فاش ہوجاتا۔قارئین کرام بمطابق شہزادہ عالمگیر کہ آصف علی زرداری ہی نے اس قتل کے لیے سپاری دی تھی۔اور ایک سازش کے تحت بی بی کو گاڑی سے باہر نکلنا پڑا اور گولی چلائی گئی۔موصوف کے مطابق ان کو بھی اس کھیل میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے اس کو تسلیم نہ کیا۔عمران خان صاحب خدارا آپ محترمہ کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔عوام کو آپ سے بہت امیدیں ہیں۔قارئین کرام آپ کے خیال سے کیا بے نظیر بھٹو کے قتل کے پیچھے آصف علی زرداری ہی تھے۔اپنے رائے کا اظہار کرنا مت بھولیے گا۔۔۔۔۔۔اللہ نگہبان