counter easy hit

اقلیت کا لفظ تبدیل کرکے ’’نان مسلم‘‘ کرنا چاہیے، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک بھرکی اقلیتوںک ے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ اقلیتوں کو محسوس ہونا چاہیے کہ اس ملک میں ان کے حقوق سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔

The word 'minority' should be changed by the word 'non muslim', the Supreme Courtجسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں فل بینچ نے گزشتہ روز کیس کی سماعت کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عملدرآمد رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت نے تمام عدالتی احکام پر عملدرآمدکر دیا ہے، اقلیتوں کی عبادتگاہوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا میں عدالتی حکم پر عمل ہوگیا ہے، کرک میں ہندو سمادھی اور مندرکو بحال کر دیا گیا ہے۔ سندھ میں بھی عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو چکا ہے، ہندو میرج ایکٹ منظور ہوگیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کا خصوصی بچوں کی طرح خیال رکھا جانا چاہیے، اقلیتوں کومحسوس ہوناچاہیے اس ملک میں ان کے حقوق سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔

جسٹس دوست محمد خان نے کہا اب تو اکثریت کو اقلیت یرغمال بنا لیتی ہے، اقلیت کا لفظ تبدیل کرکے آئین کے مطابق نان مسلم کرناچاہیے، عدالت میں رپورٹس تسلی بخش ہونے پر ازخود نوٹس کیس نمٹا دیاگیا۔پشین بلوچستان میں درختوں کی کٹائی کے بارے میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کے طرز عمل پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری بلوچستان کوذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے درختوں کی کٹائی کے بارے میں واضح موقف نہ دینے پر ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی پر برہمی کا اظہار کیا اور آبزرویشن دی اگر ایڈوکیٹ جنرل کے پاس جواب نہیں تو چیف سیکریٹری بلوچستان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرکے پوچھ لیتے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اٹارنی جنرل کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ایڈوکیٹ جنرل نے فاضل جج کو کہا آپ کی اس مقدمے میں ذاتی دلچسپی ہے، اس لئے خود سماعت سے الگ ہو جائیں۔ ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے رپورٹ پیش کی اورکہا کہ درخت کاٹنے والے ذمے داروں کیخلاف کارروائی کرلی گئی ہے اور متبادل درخت بھی لگا دیے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ 20 سال کے دوران کاٹے گئے درختوں کے متبادل اتنے جلدی کیسے لگا دیے، یہ تو معجزہ ہوگا۔