counter easy hit

میری حنیف عباسی سے دو دن پہلے بات ہوئی ، میں نے پوچھا کیا آپ کی اس کیس سے جان چھوٹ جائے گی ؟تو بولے ۔۔۔۔۔۔ صف اول کے تجزیہ کار نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

کراچی ;نجی حنیف عباسی کو عمر قید کی سزادیئے جانے پر تجزیہ کاروں حامد میر ، شاہ زیب خانزادہ ، سہیل وڑائچ ، منیب فاروق ، ارشاد بھٹی ، حفیظ اللہ نیازی ، مظہر عباس اور ن لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب نے اپنی رائے

کا اظہار کیا ۔ سینئر صحافی حامد میر نے اپناتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ حنیف عباسی کو دو تین دن پہلے سے اس سزا کا اندازہ تھا میری اُن سے بات ہوئی تھی میں نے اُن سے کہا کہ آپ کا فالو اپ کیا ہے آپ کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے ہوسکتا ہے جج آپ کو چھوڑ دیں انہوں نے مسکرا کر کہا کہ نہیں، وہی ہوا ہے مجھے توقع نہیں تھی کہ عمر قید کی سزا ملے گی کیونکہ ثبوت کی نوعیت دیکھتے ہوئے میری سمجھ سے باہر ہے کہ عمر قید کی سزا کیوں دے دی گئی ہے یہ فیصلہ بہت متنازع ہے فیصلہ ساڑے بارہ بجے محفوظ ہوا تھا اور رات کو گیارہ بجے سنایا گیا ہے کسی بڑی عدالت میں یہ فیصلہ چیلنج ہوگا تو ممکن ہے حنیف عباسی کو ریلیف مل جائے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ حنیف عباسی کیخلاف فیصلے کے بعد این اے 160سے شیخ رشید کو فری ہینڈ مل گیا ہے، ن لیگ اگر واقعی جمہوریت کیلئے جدوجہد کررہی ہے تو اس حلقے سے پیپلز پارٹی کو امیدوار کو سپورٹ کرسکتی ہے۔ن لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا کہ حنیف عباسی کو سزا ملنے سے ثابت ہوگیا کہ ن لیگ کو

نشانہ بنایا جارہا ہے، ن لیگ کا ووٹر ایسے فیصلوں سے گھبرانے والا نہیں ہے، ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ الیکشن کے بعد بھی سنایا جاسکتا تھا، الیکشن کے اتنے قریب رات کے اس پہر فیصلہ سنائے جانے پر سوالیہ نشان ہے، آئین و قانون سے ہمیں امید ہے لیکن ایسے فیصلوں سے یہ امید بھی دم توڑ جائے گی، حنیف عباسی سات سال سے کیس کا فیصلہ کرنے کی درخواست کرتے رہے لیکن ان کے اوپر فیصلے کی تلوار لٹکائے رکھی گئی،سات سال فیصلہ موخر کر کے آج سنایا گیا، ایسے فیصلوں سے تمام چیزیں عیاں ہوچکی ہیں، حنیف عباسی کیخلاف فیصلہ بہت ناانصافی پر مبنی ہے، حنیف عباسی سے الیکشن لڑنے کا حق چھینا گیا ہے، ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ اس وقت آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ حنیف عباسی الیکشن جیت رہے تھے۔ حامدمیر نے کہا کہ پچھلے دو ڈھائی سال سے حنیف عباسی عدالت سے درخواست کر رہے تھے کہ میرا کیس سنا جائے اس کو جلدی نمٹایا جائے لیکن اے این ایف اس کو لٹکا رہی تھی اور پھر اگست کی تاریخ لی گئی اور پھر انتخابی مہم کا آغاز ہوا تو حنیف عباسی کے خلاف درخواست دی گئی کہ اس کا فیصلہ الیکشن

سے پہلے کیا جائے یہ صاف نظر آرہا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی نوعیت کا سنایا ہے جج صاحب نے فیصلہ سامنے آنے سے پہلے ہی متنازع ہوچکا ہے اس سے مسلم لیگ ن کے بیانیہ کو تقویت د ی گئی ہے نواز شریف کے جیل جانے سے اُن کے بیانیہ کو اتنی تقویت نہیں ملی جتنی اس فیصلے سے ملی ہے۔ پیپلز پارٹی کی گورنمنٹ میں بھی شہاب الدین کو ایفیڈرین کیس کے ذریعے وزیراعظم بننے سے روکا گیا تھا اور ساتھ ہی ساتھ علی موسیٰ گیلانی پر بھی کیس کر دیا گیا تھا جب وہ پھنس گئے تو پھر راجہ پرویز اشرف کو وزیراعظم بنایا گیا تھا اور 2018 ءکے الیکشن سے صرف تین دن پہلے حنیف عباسی جن کی پوزیشن کافی مضبوط تھی اُن کو عمر قید کی سزا دے دی گئی جس سے شیخ رشید کو فائدہ ہوگا جو عدالت کے باہر اس وقت آپ احتجاج دیکھ رہے ہیں یہ آپ کو پنڈی شہر میں بھی نظر آئے گاشیخ رشید نے تو جج صاحب سے پہلے ہی یہ فیصلہ سنا دیا تھا ۔ایفڈرین کے حوالے سے یہ فیصلہ بہت زیادہ سخت ہے وہ یہ سزا تو کسی اسمگلرز کو ملنی چاہیے تھی ایفڈرین ادویات بنانے میں استعمال

ہوتی ہے نا اس کو آپ ڈرگ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں اس کو کسی اور ڈرگ میں آپ استعمال ضرور کرسکتے ہیں لیکن اس کے لئے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں بتایا گیا کہ اس ایفڈرین کو کس اسمگلر کو دی گئی سزا صرف حنیف عباسی کو ہوئی ہے حنیف عباسی نے جس اسمگلر کو یہ منشیات بیچی ہے اس کا کوئی پتہ نہیں نہ اس کو سزا ہوئی ہے۔پچیس جولائی کو ہونے والے الیکشن پر بہت سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں ۔ حنیف عباسی ادویات بنانے کی فیکٹری چلاتے ہیں اور پانچ سو کلو گرام ایفڈرین کا کوٹہ انہوں نے لیا تھا اپنی فیکٹری کے لئے جب ان پر کیس بنا دیا گیا تو پھر انہوں نے سندھ میں جا کر بلکہ پاکستان کی دوسری جگہوں پر بھی جا کر ثبوت تلاش کئے اور تمام ثبوت اے این ایف کو دیئے کہ ہم نے جو پانچ سو کلو گرام ایفڈرین لی تھی یہ ہم نے کون کون سی ادویات بنانے میں استعمال کی ہے اور کس کس کو سپلائی کی ہے یہ سارے ڈاکیومنٹ انہوں نے اے این ایف کو دیئے تھے یہی وجہ تھی کہ دو ڈھائی سال سے ANF وہ تاریخیں لے رہی تھی اگر ANF کے

پاس پہلے سے ثبوت موجود تھے تو کیس چھ سات سال تک کیوں چلا ۔۔حنیف عباسی کے وکیل بڑے پرُاعتماد تھے اُن کا کہنا تھا کہ ثبوت ہی کوئی نہیں ہے حنیف عباسی کے خلاف تو آپ کیوں یہ کہتے ہیں کہ فیصلہ خلاف آئے گا حنیف عباس کا کہنا تھا کہ فیصلہ میرٹ پر نہیں ہونا اس میں کورنگ امیدوار نہیں دیا جن دنوں ٹکٹوں کے فیصلے ہو رہے تھے ان دنوں میں بیگم کلثوم نواز بیمار ہوگئی تھیں نواز شریف چلے گئے ۔ حنیف عباسی کے بیٹے حماد عباسی کو بھی کہا گیا تھا کہ آپ بھی اپلائی کر دیں کچھ اور بھی لوگ تھے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ پنڈی کے حلقے میں بہت زیادہ گروپنگ تھی بہت سے لوگ امیدوار بننا چاہ رہے تھے تو تنازع سے بچنے کے لئے اپنا کورنگ امیدوار بھی نہیں لیا۔ جو لوگ حنیف عباسی کو گرفتار کر کے لے جانا چاہتے ہیں حنیف عباسی اُن کو بچا رہے ہیں اپنے کارکنوں سے اور کہہ رہے ہیں ان کو کچھ نہ کہیں اس سے شیخ رشید کو کیا ملے گا ۔