counter easy hit

علی بابا خان ایک پشتون فنکار ہے جس نے موسیقی کیلئے بندوق بیچی تھی

یورپ(چیف اکرام الدین)علی بابا خان وه پشتون فنکار ہے جس نے موسیقی کی لئے بندوق بیچی تھی علی بابا خان پشتو موسیقی میں انقلاب لانے والہ فنکار ہے پښتونخواه کے علاقے چارسدہ میں پیدا ہونے والہ یہ فنکار باچا خان بابا کے فلسفے پر چل رہا ہے اور عدم تشدد برقرار رکنے کا عزم رکتہا ہے علی بابا خان نے بڑی عید پر افغانستان میں پہلی مرتبہ تاریخ میں صوفیانہ کنسرٹ پرفام کیا علی بابا خان کے اس کنسرٹ میں دنیا سے اۓ ہوۓ صوفیانہ موسیقی کے شوقین لوگ اۓ تہے
موسیقی کے لۓ اپنی بندوق بیچ دی علی بابا خان سے بات کرتے ہوۓ انہوں نے موسیقی میں انے کی اثل وجہ بتائ کہ وہ چاہتا ہے کہ اپنے فن امر موسیقی سے اپنے پشتون قوم کو جگاہ دیں اور موسیقی سے امن لانے میں اور انقلاب لانے کے لۓ خدمت کر رہا ہے علی بابا خان کا کہنا ہے کہ اس نے 2013 میں موسیقی کی دنیا میں قدم رکہا اس وقت وہ یونیورسٹی میں الیکٹریکل انجینیرنگ کر رہا تہا اس کے پاس اوڈیو اور ویڈیو بنانے کے لۓ پیسے نہیں تہے اس کے پاس صرف ایک لیپ ٹاپ اور ایک بندوق تھی ہالانکہ علی بابا خان کا کہنا ہے کے اس کے والد صاحب ایک بڑے بزنس مین ہے لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب علی بابا کو کوئی سپورٹ نہیں کر رہا تھا تو سٹڈی کی خاطر لیپ ٹاپ کو نھیں بیچا کیوں کے تعلیم بھی ضروری تھی اور انقلاب لانا بھی اس کی زندگی کا خواب تھا تو اس نے بندوق بیچ دی اور اس کے پیسو سے اپنی فرسٹ اوڈیو ویڈیو بنائی کیوں کے بندوق جنگ کا زریعہ ہے اور علی بابا خان امن چاہتا ہے کہ دنیا میں امن ہو محبت ہو علی بابا خان عدم تشدد کے فلسفے پر مامور ہے اور ہمیشہ امن لانے کے لۓ کام کریگا علی بابا خان انجینیر بھی ہے اور بزنس مین بھی علی بابا خان نے ٹیلی کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری کی ہے اور وائرلیس کمییونیکیشن میں پی ایچ ڈی کر رہا ہے کہتا ہے بزنس اس لئے کرتا ہوں تاکہ کمائے ہوئے پیسے سے اپنے شوق اور زبان کی خدمت پر صرف کر سکوں اور اپنے فن کے ذریعے پشتوں موسیقی میں انقلاب پیدا کر سکے علی بابا خان نے یورپی انٹرنیشل میڈیا جرمن کے چیف معروف صحافی اکرام الدین کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کہا کہ موسیقی کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتی وہ موسیقی میں ایک انقلابی جدت کو چاہتے ہیں اس کا کہنا تھا کہ کلچر کی بھی کوئی حد نہیں اسلئے وہ موسیقی میں جدت اور نئی انسٹرومنٹ اور غیر ملکی موسیقی کو پشتو موسیقی میں لانے کی تجربے کرتے ہے اس کا ماننا ہے کہ ھم نے اپنے تہذیب کلچر، شعراء اور اولیاء کو دوسروں پر ماننے کیلئے ان کے رنگ میں پیش کرنا پڑے گا
علی بابا خان احمد ظاہر کو پسند کرتے ہیں جو کہ افغانستان کا ایک راک ارٹسٹ تھا اسی طرح پاکستان میں علی عظمت کا مداح ہے. اس کا ماننا ہے کہ پشتو میں راگ کی کلچر کو پیدا کرنا احمد ظاہر کی مرہون منت ہیں علی بابا خان چاہتا ہے کہ ہر گھر میں ایک ارٹسٹ ہو اور وہ موسیقی کو محسوس کر سکے تو انقلاب آئے گا ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا اگر ہم اچھے شعر کی انتخاب کر سکے تو پھر بھی ھم انقلاب لا سکتے ہیں اس کا ماننا ہے کہ اس کے ساتھ رحمان بابا، خوشحال خان خٹک، حمزہ بابا اور غنی خان جیسے ہیرے موجود ہیں جن کا ہر شعر سن کر رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں تو موسیقاروں کا فرض بنتا ہیں کہ وہ ان کی شاعری کو سامنے رکھ کر انتخاب کر سکے آخر میں علی خان بابا نے یورپی انٹرنیشل میڈیا کے چیف معروف صحافی اکرام الدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اللہ تعالی تمام صحافیوں کو سچ بولنے اور سچ لکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین