counter easy hit

تازہ ترین خبر آگئی

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے یا The latest news cameنہ ڈالنے کے حوالے سے فیصلہ آج متوقع ہے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر اہلخانہ کے نام تاحال ای سی ایل میں شامل نہیں کیے گئے۔تاہم اس حوالے سے فیصلہ آج متوقع ہے۔دوسری جانب نگران وزیر داخلہ کی طرف سے یہ معاملہ کابینہ اجلاس میں لے جانے کا امکان ہے جبکہ خود نگران وزیر داخلہ کو بھی نام ای سی ایل پر ڈالنے کا اختیار ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے یا نہ ڈالنے کے حوالے سے فیصلہ آج متوقع ہے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر اہلخانہ کے نام تاحال ای سی ایل میں شامل نہیں کیے گئے۔تاہم اس حوالے سے فیصلہ آج متوقع ہے۔دوسری جانب نگران وزیر داخلہ کی طرف سے یہ معاملہ کابینہ اجلاس میں لے جانے کا امکان ہے جبکہ خود نگران وزیر داخلہ کو بھی نام ای سی ایل پر ڈالنے کا اختیار ہے۔واضح رہے کہ 11 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر اور بیٹوں حسن اور حسین نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو ایک اور خط لکھا تھا۔

نیب نے اپنے خط میں موقف اختیار کیا تھا کہ ملزمان کے خلاف ٹرائل حتمی مراحل میں ہے اور فیصلے کے قانونی نتائج کے پیش نظر ملزمان کا بیرون ملک جانے کا خدشہ ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے جاچکے ہیں۔یہ بھی واضح رہے کہ نیب نے 14 فروری کو بھی نواز شریف سمیت دیگر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔گزشتہ روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے تھا کہ آئین توڑنے والے اور ملک میں دہشت گردی لانے والے کو ویلکم کیا جارہا ہے اور جس نے پاکستان کو اندھیروں سے نکالا، اسے ایٹمی قوت بنایا، اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا رہا ہے۔