لاہور: پاکستان میں خواجہ سراؤں کے لئے پہلا باقاعدہ اسکول قائم ہونے جارہا ہے جہاں انہیں روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ کوکنگ، بیوٹیشن اور فیشن ڈیزائنگ کا ہنر بھی سکھایا جائے گا۔

این جی او کی خاتون رہنما معیزہ طارق کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر خواجہ سراؤں کو 8 مختلف شعبوں میں ماہرین سے تربیت دلوائی جائے گی جس میں کوکنگ، بیوٹیشن، فیشن ڈیزائنگ اور ٹیلرنگ سمیت دیگر ہنر شامل ہیں ، خواجہ سراؤں کو تربیت مکمل ہونے کے بعد باقاعدہ کاروبار کرنے کے لئے تمام تر مدد بھی فراہم کی جائے گی، جبکہ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں چھوٹی عمر کے ٹرانس جینڈر کو روایتی تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا، اسکول کی لانچنگ کے حوالے سے باقاعدہ تقریب 15 اپریل کو لاہورمیں ہوگی، اس چیرٹی شو سے حاصل ہونیوالی آمدنی سے اسکول کا باقاعدہ آغاز ہوجائے گا۔
این جی او کے عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں ٹرانس جینڈرکمیونٹی کی طرف سے مثبت رسپانس مل رہا ہے ، اب تک 30 سے زائد خواجہ سرا ان سے رابطہ کرچکے ہیں تاہم ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کا عمل بھی 15 اپریل سے ہی شروع ہوگا، ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے اس اقدام کو انکی فیملیزکی طرف سے بہت سپورٹ کیا جارہا ہے ، منصوبے کا مقصدمعاشرے کے دھتکارے ہوئے طبقے کو ہنرمندبنانا اوران کےوالدین اورمعاشرے کو یہ باورکروانا ہے کہ ٹرانس جینڈربھی ہماراحصہ ہیں اورنہیں بھی لکھنے پڑھنے اورعام انسانوں کی طرح زندگی گزارنے کا پوراحق حاصل ہے ، تاکہ یہ لوگ پڑھ لکھ کرمعاشرے کے مفید شہری بن سکیں










