counter easy hit

قومی اسمبلی، حکومتی اوراپوزیشن ارکان کی دلچسپ تنقید، شاندانہ گلزار ، علی زیدی، نوشین حامد،بیگم طاہرہ بخاری، ملیکہ بخاری اوروزیراعظم عمران خان نے بھی خطاب کیا

اسلام آباد(یس اردو نیوز) وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ حکومت صحت کے شعبہ میں اصلاحات لا رہی ہے، ہمارے پاس ملک بھر کی لیبارٹریوں میں یومیہ 79 ہزارکورونا ٹیسٹ کرنے کی استعداد موجود ہے، بحرین کے تعاون سے نرسنگ کے لئے یونیورسٹی بنے گی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ ماضی میں صحت کے شعبے کا جو حال کیا گیا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔ نرسنگ کا شعبہ ہیلتھ کیئر سسٹم کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم صحت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ہمارے لاکھوں بچے گندا پانی پینے سے مر جاتے ہیں۔ اس وقت ملک میں 22 کروڑ عوام کے لئے صرف 85 ہزار نرسیں ہیں۔ عالمی معیار قواعد کے مطابق 80 لاکھ نرسز ہونی چاہئیں۔ ہماری حکومت نے نرسنگ شعبے کو فوکس رکھتے ہوئے اس کی بہتری کے لئے اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ حکومتوں نے کبھی ہیلتھ کے سسٹم کی بہتری کے لئے کچھ نہیں کیا۔ بحرین کے تعاون سے نرسنگ کے لئے پہلی پبلک سیکٹر یونیورسٹی بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے اس وقت ملک بھر میں 129 لیبز کام کر رہی ہیں۔ ان لیبارٹریز میں ہمارے پاس روزانہ 79 ہزار کورونا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہیں۔ ہمارے پاس تکنیکی سٹاف کی کمی کے باعث اس وقت روزانہ 30 سے 35 ہزار ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔ پاکستان اپنا این 95 ماسک بنانے کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ 769 ہسپتال کورونا وائرس کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ حکومت کورونا وائرس کی وبا سے بہترین طریقے سے نمٹ رہی ہے۔ حکومت صحت کے حوالے سے اصلاحات کرنے جارہی ہے۔ ہیلتھ سسٹم میں اصلاحات کے لئے ہمیں بڑے پیمانے پر ہیلتھ ریفارمز کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن اپنا روایتی کردار ادا کرنے کی بجائے ہیلتھ ریفارمز میں ہمارا ساتھ دے۔
ناصر اقبال بوسان نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کے معزز ممبران کا شکریہ جنھوں نے حضرت محمد ﷺ کے نام سے پہلے خاتم النبیّن لکھنے کی قرارداد پاس کی اور کل جو قرارداد حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کیلیے جوقرارداد منظور کی گئی ہے وہ خوش آئند ہے۔ ساتھ ہی نامسوس صحابہ کیلیے پنجاب اسمبلی نے قرارداد منظور کی۔ ان ہستیوں کی ناموس کا احترام ہم پرواجب ہے۔ مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں توہین آمیز کلمات بھی کہے جارہے ہیں اس لیےمیری تجویز ہے کہ ان قراردادوں پرعملدرآمد کرایا جائے تاکہ آئندہ ہمارے ملک میں کوئی توہین نہ کرسکے۔ انھوں نے کہا کہ بجٹ میں کسانوں کا خیال نہیں رکھا گیا۔ کاشتکار تک اس کا حق اور ریلیف پہنچنا چاہیے۔ کاشتاراورزمیندار کی کمر مضبوط ہوگی تو آپ معاشی طورپر مضبوط ہونگے اور آپ کا ملک مضبوط ہوگا۔
قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شاندانہ گلزارخان نے کہا کہ کل کے پی کے میں ایک نوجوان کے ساتھ جو کیا گیا ہمیں اس پر افسوس ہے، جس طرح سے زرتاج گل پر ایک پی ٹی وی پروگرام کے حوالے سے تنقید کی گئی اور ایک خاتون رکن کی طرف سے گندگی اچھالی گئی قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ذات پر جس طرح سے حملے کئے جارہے ہیں وہ کسی صورت برداشت نہیں۔ سپیکر کی صدارت میں بنی زرعی ترقی کی کمیٹی پر کچھ نہ کرنے کا الزام درست نہیں۔ بلوم برگ میں 2018ء میں آیا تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے والا ہے، سینیئر اپوزیشن اراکین کی طرف سے غلط بیانی اچھی بات نہیں۔ حکومت کی کوتاہیوں کی ضرور نشاندہی کریں لیکن جو اچھا کیا گیا اس کو بھی تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران بجٹ پیش کیا گیا ہے، دنیا بھر میں اس وبا نے تباہی کی ہے، نئے پاکستان کا خیرمقدم کرنا ہوگا۔ اپوزیشن میں شیڈوکابینہ جمہوریت کے لئے اہم ہے۔ ہم نے بجٹ اشرافیہ کے لئے نہیں بزنس مین، دیہاڑی دار، کاشتکار کے لئے بنایا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پاکستان کو دو بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اشرافیہ ہے دوسری طرف وبا ہے، اشرافیہ نے تو چھ چھ ماہ کا راشن اکٹھا کرلیا۔ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام سے ہم نے لوگوں کو بھوک اور افلاس سے بچایا۔ حکومت وقت مخصوص نشستوں پر منتخب اپنے اراکین سے فائدہ لے۔ معیشت کے شعبہ میں ہماری حکومت کامیاب ہوئی ہے۔ 2008ء سے 2018ء تک ہم اکانومی کے ہرشعبہ میں پیچھے رہے۔ سٹیل ملز کے حوالے سے ہم آگے کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ آج کی اپوزیشن کا کام ملک کو تباہی کی طرف لے جانا تھا۔ ہمیں پچھلی حکومت کے قرضوں کی واپسی کے لئے قرضے لینا پڑے۔ انہوں نے دنیا کی مہنگی ترین بجلی بنائی، خطے میں سب سے مہنگی بجلی ہمارے ملک میں بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساڑھے 6 ہزار کنٹینرز کراچی کھڑے ہیں جس سے افغان حکومت ناراض ہے۔ ہم نیا پاکستان بنائیں گے۔
وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ پشاور میں پولیس تشدد کا گزشتہ روز ہی وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا تھا۔ اس معاملہ کو کافی حد تک حل کر لیا گیا ہے۔ ایسا کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ رکن اسمبلی عباداللہ نے بھی شانگلہ میں ایک واقعہ کی نشاندہی کی تھی اس پر بھی کارروائی ہو گی۔ کے پی کے پولیس میں کافی حد تک اصلاحات کر لی گئی ہیں۔ابھی بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں۔ ابھی سو فیصد ریفارمز نہیں ہوئیں۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ پشاور پولیس تشدد سمیت کوئٹہ میں طلبا ہر تشدد کی مذمت کرتے ہیں،اس کے ذمہ داروں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا میں 1 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو 12 ہزار روپے دیئے گئے، ٹڈیوں کے حملے اور کورونا کے باوجود 9 ماہ میں 17فیصد ٹیکس زیادہ اکٹھا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں خود لندن گیا ایک دن تقریر کرکے واپس آگیا، مجھے بتایا گیا پہلے وزراء آتے تھے ایک ایک دو دو ہفتے رہتے تھے، میں نے بحری امور کو بہتر بنانے کے لیے اپنا عوام سے رابطے کا نظام دیا۔ علی زیدی نے کہا کہ ایک اور جیٹی بن گئی ہے جلد افتتاح ہوگا، کے پی ٹی نے 2.2ارب روپے خزانے میں جمع کرادیئے، پورٹ قاسم پر ملکی تاریخ میں پہلی بار 270 جہاز لنگر انداز ہوئے، گوادر پورٹ سے متعلق تمام قانونی معاملات کلیئر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے پہلی دفعہ بلو اکنامی کی بات کی تو کوئی نہیں سمجھا، میری ٹائم سے جڑے تمام افراد مجھےبراہ راست شکایات دے سکتےہیں۔ علی زیدی نے کہا کہ 2010 سے کے پی ٹی کا کبھی آڈٹ نہیں ہوا، کے پی ٹی کے اسپتال کا بھی آڈٹ شروع ہوگیا ہے، پورٹ قاسم اتھارٹی کا بھی آڈٹ نہیں ہوا تھا، ہم نے ایک انچ پورٹ قاسم کی زمین نہیں بیچی۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم کا 2008 سے 2016 تک کا آڈٹ ہم نے مکمل کرالیاہے، پورٹ قاسم خطے کا واحد پورٹ تھا جو کورونا کی صورتحال میں کھلا رہا۔ علی زیدی نے یہ بھی بتایا کہ پورٹ قاسم میں ایک ملین میگروز اگانے کی مہم شروع کردی ہے۔وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ دنیا میں ہمارے وزیر اعظم کے وژن کی تعریف ہورہی ہے، پاکستان نےسب سےزیادہ شرح سود میں کمی کی ہے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے علی زیدی نے کہا کہ کورونا میں 1 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو 12 ہزار روپے دیے گئے ،کورونا وبا کےدوران امریکا میں 40لاکھ لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں خود لندن گیا ایک دن تقریر کرکے واپس آگیا مجھے بتایا گیا پہلے وزرا آتے تھے ایک ایک دودو ہفتے رہتے تھے ، میں نے بحری امور کو بہتر بنانے کے لئے اپنا عوام سے رابطے کا نظام دیا، جب میں نے پہلی دفعہ بلو اکنامی کی بات کی تو کوئی نہیں سمجھا، میری ٹائم سے جڑے تمام افراد مجھےبراہ راست شکایات دے سکتےہیں۔ علی زیدی نے کہا کہ پورٹ قاسم میں ملکی تاریخ میں پہلی بار 270جہاز لنگر انداز ہوئے ،گوادر پورٹ سے متعلق تمام قانونی معاملات کلیئر ہوگئے ہیں، ایک اور جیٹی بن گئی ہے جلد افتتاح ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کے پی ٹی نے 2.2ارب روپے خزانے میں جمع کرادیے، کے پی ٹی کے اسپتال کا بھی آڈٹ شروع ہوگیاہے،2010 سے کے پی ٹی کا کبھی آڈٹ نہیں ہوا تھا۔
رکن قومی اسمبلی بیگم طاہر بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جون آتے ہی عوام کی نظریں قومی اسمبلی کی طرف لگ جاتی ہیں۔ بجٹ میں ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے سرکاری ملازمین کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔ حکومت بی آرٹی کی بات کیوں نہیں کرتی۔ اس کی بسیں آج بھی چارسدہ روڈ پر کھڑی ہیں۔ جبکہ بی آرٹی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے لیپ ٹاپ منصوبے بھی ختم کردیے گئے۔ ہمارے لگائے ہوئے منصوبوں کے افتتاح آپ لوگ کر رہے ہیں۔عوام جانتی ہے کس نے کیا کیا۔ آپ خود اپوزیشن کو ساتھ ملانے میں سنجیدہ نہیں ہیں اور پھر کہتے ہیں اپوزیشن ہمارے ساتھ نہیں بیٹھتی۔ عوام کو نیا پاکستان نہیں چاہیے
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نےمالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام نے دو جماعتی نظام مسترد کرکے تحریک انصاف کا انتخاب کیا، اپوزیشن کی طرف سے بجٹ پر کوئی تعمیری تجاویز نہیں دی گئیں، عوامی نمائندے عوام کے پیسوں کے ضامن ہیں‘ ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے دو پارٹی سسٹم کو مسترد کرکے پی ٹی آئی کو منتخب کیا۔ عوامی نمائندے عوام کے پیسوں کے ضامن ہیں خائن نہیں، ان کا احتساب ضروری ہے۔ عمران خان کو سپریم کورٹ نے صادق اور امین قرار دیا۔ عمران خان کو ان کے وژن کی وجہ سیان کو حکومت کا سربراہ منتخب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو صرف موروثی سیاست کی وجہ سے سیاست کررہے ہیں۔ ہماری ترجیحات ملک کا پسماندہ اور غربت میں پسا ہوا طبقہ ہے۔ ملیکہ بخاری نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت سب سے اہم ہے۔ اٹھارہویں ترمیم میں کچھ اچھی چیزیں ہیں لیکن این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے آمرانہ رویہ اختیار کیا گیا۔ وفاق کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ احساس پروگرام کا پچاس فیصد بجٹ خواتین کے لئے مختص ہے۔ ملیکہ بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی وجہ سے غریب اور کمزور عوام کے لئے نمایاں بجٹ رکھا گیا۔ اپوزیشن کے علاوہ پوری دنیا کی طرف سے احساس پروگرام کو سراہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی اہمیت مانتے ہیں،اس نے بنیادی حقوق کو بڑھایا۔ ایوارڈ کو پچھلے سال سے کم نہ کرنے سے متعلق ترمیم کی گئی ۔ وفاق کی ذمہ داریاں بڑھ چکی ہیں، آمرانہ رویہ نہ رکھیں، بات چیت کریں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website