counter easy hit

حکومت کی فنانس ایکٹ 2018 میں معتدل ترامیم

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں فنانس ایکٹ 2018 میں صرف 19 ترامیم متعارف کرانے پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے، جن میں سے زیادہ تر ترامیم انکم ٹیکس کے اقدامات کے حوالے سے ہیں۔

Moderate amendment in the Government's Finance Act 2018حکومت کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی ان ترامیم میں سے 12 انکم ٹیکس اقدامات سے متعلق ہیں، 4 سیلز ٹیکس اقدامات کے حوالے سے جبکہ 3 کا تعلق فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے ہے، اور یہ تمام ترامیم رواں برس یکم جولائی سے نافذ ہوجائیں گی۔

تاہم سیمنٹ اور سیگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کی نظر ثانی شدہ شرح صدر ممنون حسین کی جانب سے دی جانے والی منظوری کے اگلے روز ہی نافذ کردی جائے گی۔

فنانس ایکٹ 2018 کے ذریعے سیمنٹ پر ایکسائز ریٹ 1.25 روپے فی کلو سے بڑھا کر 1.5 روپے فی کلو کردیا گیا تھا، جبکہ تمام طرح کی سیگریٹ پر ایکسائز ریٹ 6 روپے تک کا تھا۔ تاہم اس ایکٹ کے ذریعے فی کلو تمباکو پر 10 روپے فی کلو کی بھاری لیوی کو بھی ختم کردیا گیا۔

خیال رہے کہ فنانس بل 2018 میں حکومت نے انکم ٹیکس میں 104 ترامیم جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 33 ترامیم متعارف کرائی تھیں۔

اس بل میں معمولی ترامیم کی شمولیت سے واضح ہے کہ یا تو پارلیمنٹیرینز کی جانب سے ان سفارشات کو منظور نہیں کیا گیا یا پھر اس کا بجٹ تجاویز غیر دلچسپ اندارج تھا۔

فنانس ایکٹ کے ذریعے حکومت نے چھوٹی کمپنیوں کے لیے ٹیکس میں کمی کے لیے 5 سالہ منصوبہ متعارف کرایا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ 2023 تک ٹیکس کو 24 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد تک کر دیا جائے گا۔

مذکورہ کمی ہر سال ایک فیصد سے ہوگی جس کا آغاز 2019 سے کیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے انفرادی طور پر انکم ٹیکس میں کچھ تبدیلیا کی گئیں تھیں، جس میں کسی بھی بے قائدگی کو ختم کرنے کے لیے ایکٹ میں ایک شق شامل کی گئی تھی جس کے مطابق 8 لاکھ روپے سے زائد سالانہ تنخواہ دار شخص 2 ہزار روپے ٹیکس ادا کرے گا۔

اس حوالے سے ٹیکس ادا نہ کرنے کے بجائے جن تنخواہ داروں کی تنخواہ 4 لاکھ سے 8 لاکھ کے درمیان ہوگی وہ ایک ہزار روپے ٹیکس ادا کرے گا۔

ٹیکس میں تبدیلی کے تناظر میں جو لوگ 50 ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں اور کل 6 ہزار روپے کا فائدہ کر پائیں گے جبکہ جو افراد ایک لاکھ روپے ماہانہ کماتے ہیں ان کو 59 ہزار 5 سو روپے تک کی بچت ہوسکتی ہے۔

ایکٹ میں جائیداد پر ٹیکس کے حوالے سے وضح کیا گیا کہ جس غیر منقولہ جائیداد کی قیمت 50 لاکھ سے زائد ہوگی اس کی رجسٹریشن پر حدود نافذ کی جائیں گی۔