counter easy hit

زکربرگ نجی کاموں کے لیے مصنوعی ذہانت بنائیں گے

Mark Zuckerberg

Mark Zuckerberg

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربگ کا کہنا ہے کہ وہ ایسی مصنوعی ذہانت (آرٹی فشل انٹیلیجنس۔ اے آئی) تخلیق کرنا چاہتے ہیں جو ان کے اور گھر کے کاموں میں مددگار ہو۔
فیس بک پر شائع ہونے والی اپنی پوسٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ وہ رواں سال ان کا ایک ذاتی چیلنج ہالی وڈ کی معروف ترین فلم آئرن مین میں دکھائے جانے والے بٹلر (ملازم) جاروِس کی طرز کی ایک ’سادہ اے آئی‘ کی تخلیق ہوگا۔
زکر بگ رواں سال اس منصوبے سے متعلق ہونے والی پیش رفت سے لوگوں کو آگاہ کرتے رہیں گے جبکہ گذشتہ ماہ اپنی کمپنی فیس بک میں اپنے حصے کے 99 فیصد حصص خیرات کرنے کی بات کر کے وہ شہ سرخیوں میں رہے تھے۔
اپنی صاحبزادی کی ولادت کے موقع پر کیے جانے والے اپنے رفاہی مقاصد کے اعلان کا انھیں اس وقت دفاع کرنا پڑا تھا جب ناقدین کی جانب سے ان پر الزام لگایا گیا کہ اس طرح وہ اپنے حصے کے حصص پر محصولات کی ادائیگی سے بچنا چاہتے ہیں۔
پیر کو زکربگ کا کہنا تھا کہ وہ اے آئی بنانے کا آغاز پہلے سے موجود ٹیکنالوجی کے ذریعے کریں گے۔ وہ اس اے آئی کو اپنی آواز پہچاننا سکھائیں گے تاکہ وہ اپنے گھر کی ہر چیز کو اس کے ذریعے کنٹرول کرسکیں، موسیقی اور روشنیوں سے لے کر گھر کے درجہ حرارت تک کو۔
زکر بگ مزید کہتے ہیں کہ ’اس کے کوڈز خود سے لکھنا میرے لیے ذہانت کا متقاضی لیکن مزیدار چیلنج ہوگا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں اسے سکھاؤں گا کہ جب دوست دروازے کی گھنٹی بجائیں تو ان کے چہرے شناخت کر کے انھیں اندر داخل ہونے دے۔ میں اسے سکھاؤں گا کہ جب میں میکس (ان کی صاحبزادی) کے ساتھ نہ ہوں اور ان کے کمرے میں میری ضرورت ہو تو وہ (اے آئی) مجھے مطلع کر دے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ یہ سسٹم فیس بک کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا اور انھیں معلومات کو ورچوئل ریالٹی میں دیکھنے اور سمجھنے اور بہتر سروس مہیا کرنے میں مدد دے گا۔ ساتھ ہی وہ اپنی کمپنی کی مزید بہتر طریقے سے رہنمائی بھی کر سکیں گے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ فیس بک خود بھی اے آئی پہ کام کر رہی ہے جس میں وہ اپنے صارفین کے لیے اپنی ایپ میسنجر کی شکل میں ایک اسسٹنٹ بنانے کی کوشش کرہی ہے۔
ٹیکنالوجی کی دنیا کے ارب پتی زکربگ کا کہنا تھا کہ اس سال کے چیلنج کے پیچھے چیزوں کو خود سے تخلیق کرنے کی خوشی حاصل کرنا ہے۔
ان کے گذشتہ ذاتی چیلنجوں میں مینڈرین زبان سیکھنا، ایک ماہ میں دو کتابیں ختم کرنا اور ہر روز نئے فرد سے ملنا شامل رہے ہیں۔