کراچی: رہنما ایم کیو ایم پاکستان فاورق ستار کا کہنا ہے کہ شہر میں آنے والے وقت میں پانی کی کمی کے باعث فسادات کا خدشہ ہے، مگر اس حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت کی کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہیں۔

حلقہ بندیوں پر گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں پر احتجاج پرکان نہیں دھرا، میرا حلقہ مکمل ختم کرکے ڈیفنس،کلفٹن، لیاری سے ملادیا گیا،اس کے علاوہ اولڈسٹی ایریا کے کئی علاقوں کوڈسٹرب کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مردم شماری درست نہیں ہوئی، ہمارے ساتھ الیکشن سے پہلے زیادتی ہورہی ہے، ایم کیوایم کے دفاتر ابھی تک واپس نہیں ملے، ایم کیوایم کے پاس جگہ نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کا مینڈیٹ لے کر کسی اور کو دیا جارہا ہے، ہمیں مائنس کیا نہیں جارہا بلکہ کردیا گیا ہے، الیکشن ہماری بقا کی ضمانت نہیں دے سکتا، جوزیادتیاں ہمارے ساتھ ہوئیں سب کے سامنے ہے۔فاروق ستار کا کہنا کاتھا کہ ہم الگ صوبے کا مطالبہ کرتے رہیں گے، دو نہیں 100 سے زیادہ انتظامی یونٹ بننے کی ضرورت ہے، ہمیں الگ صوبے کی بات کرنے پر لعنتیں سننی پڑیں، ایم کیوایم کا ہرساتھی الگ صوبے کا خواہاں ہے، جب سب الگ صوبہ چاہتے ہیں تو پھر سب کو اپنے حقوق کے لیے لڑناہوگا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ووٹر کی کامیابی ہے کہ ہمیں یہ نشان مل گیا، میرے ساتھی، دوست سب کا نشان پتنگ کا ہے، ہم کسی تعصب میں نہیں پڑنا چاہتے، عوام چاہتی ہے کہ رابطہ کمیٹی مل کر جلسہ کرے لیکن ایم کیوایم کا دوسرا گروپ الیکشن میں سنجیدگی نہیں لے رہا۔ دوسری جانب متحدہ کے رہنما فیصل سبزواری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے،ملک بھرسے مردم شماری پراعتراضات آرہے ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ کراچی میں یونین کونسل بڑی توصوبائی اسمبلی کاحلقہ چھوٹاکردیاگیا،مردم شماری کوشفاف بنائے بغیرالیکشن شفاف نہیں ہوسکتے،شیڈول جاری کرنے سے پہلے مرسم شماری کا ازسرنو جائزہ لیا جائے،عدالتی فیصلے تک الیکشن نہ کروائے جائیں،انہوں نے کہا کہ حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی سفارشات کوبھی رد کردیا گیا،کمیٹی نے بھی مردم شماری پرتحفظات کا اظہار کیا تھا، اس کے علاوہ کراچی کی آبادی کسی صورت ڈھائی کروڑ سے کم نہیں،ہم حلقہ بندیوں کو نہیں مانتے۔








