counter easy hit

جنگ کی دھمکیوں پر امریکہ کے لیے دبنگ پیغام

تہران: ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی طاقتوں نے اس کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح پر افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران نے عالمی جوہری معاہدے سے جزوی دستبرداری کا فیصلہ جان بوجھ کر مبہم رکھا ہے۔امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کے اقدام جوہری بلیک میل کے مترادف ہیں۔ بدھ کو اپنے ایک خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ کے علاوہ ایران کے ساتھ جن پانچ عالمی طاقتوں نے جوہری معاہدہ کیا تھا، انہیں ایران کے آئل اور بینکنگ سیکٹر کو امریکی پابندیوں سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ایرانی صدر نے کہا کہ ان پانچوں ملکوں، چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے پاس ایران کے ساتھ اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے 60 روز کا وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس عرصے میں یہ پانچوں ملک امریکی دباؤ کا مقابلہ نہ کر سکے اور انہوں نے معاہدے کے تحت ایران کو دی گئی رعایتوں کا تحفظ نہ کیا تو ایران بھی یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا۔ حسن روحانی نے یہ اعلان بھی کیا کہ ایران اب مزید اپنی افزودہ یورینیم اور بھاری پانی دیگر ملکوں کو نہیں دے گا۔ صدر روحانی نے خبردار کیا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ دوبارہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے لے جایا گیا تو ایران اس پر سخت ردِ عمل دے گا۔ لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اپنے جوہری پروگرام پر مزید مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

ایران نے معاہدے کے فریقین ممالک برطانیہ، روس، چین، فرانس اور جرمنی پر واضح کردیا کہ وہ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کا حل تلاش کرے۔ تہران نے فریقین ممالک کو 60 دن کی مہلت دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر وہ ایرانی بینکنگ اور خام تیل کی تجارت سے منسلک شعبوں پر عائد پابندی ختم کرانے میں ناکام ہوتے ہیں تو تہران معاہدے کی مزید شرط سے دستبردار ہوجائے گا۔ دریں اثنا جرمنی نے تہران حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد جاری رکھے۔ چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان اسٹیفان زائبرٹ نے برلن میں کہا ہے کہ جرمنی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے گا اور ایران سے بھی ڈیل کی پاسداری کی امید رکھتا ہے۔ فرانس نے البتہ تنبہیہ کی ہے کہ ایران منفی اقدامات سے باز رہے بصورت دیگر اس کے خلاف پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار کرنے نہیں دیں گے۔ اسی دوران چین نے بھی کہا ہے کہ جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد لازمی ہے اور اس سلسلے میں ذمہ داری تمام فریقین پر عائد ہوتی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ اگر جوہری ڈیل میں شامل یورپی ممالک شرائط کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تو ایران بھی معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل در آمد کی یقین دہانی کرا سکتا ہے۔ صدر روحانی نے خبردار کیا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ دوبارہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے لے جایا گیا تو ایران اس پر سخت ردِ عمل دے گا۔ لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اپنے جوہری پروگرام پر مزید مذاکرات کے لیے تیار ہے۔