counter easy hit

کرکٹ کی بہاریں لوٹ آئیں، شائقین کے چہرے کھل اُٹھے

لاہور: پاکستان میں کرکٹ کی بہاریں لوٹ آئیں اور اسی کے ساتھ شائقین کے چہرے بھی خوشی سے کھل اٹھے۔

The cricket bricks come back, the faces of the fans openپی ایس ایل فائنل، ورلڈ الیون سے سیریز اور اب سری لنکا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچ کے ذریعے ملک میں کرکٹ کی بہاریں لوٹ آئی ہیں، پاکستانی شائقین کے چہرے بھی کھل اٹھے، گزشتہ روز قذافی اسٹیڈیم میں انھوں نے سری لنکن کٹس اور جھنڈوں کے ساتھ مہمان ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا اور بھرپور حوصلہ افزائی کی، شائقین نے بڑی تعداد میں مہمان پلیئرز کی تصاویر  اور انھیں خراج تحسین پیش کرنے کیلیے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

دریں اثنا چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے بتایا کہ ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایشیا کپ ایمرجنگ پلیئر پاکستان میں ہوگا، اس میں 6 ممالک شامل ہوں گے، ان میں سے 5 آئی سی سی ممبرز پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور بھارت شامل ہیں،چھٹا ملک کوالیفائنگ راؤنڈ کے ذریعے آئے گا، ملک میں یہ میچز ایک سے زیاد ہ مقامات پر کرائے جائیں گے، ہم پُرامید ہیں کہ بھارتی ٹیم ٹورنامنٹ میں حصہ لے گی،انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل فائنل اور ورلڈ الیون کے خلاف سیریز ایک بڑی کامیابی تھی، اب سری لنکن ٹیم کی آمد قومی کرکٹ کیلیے تاریخی لمحہ ہے جس کے لیے سری لنکن کرکٹ بورڈ اور ان کی حکومت کے مشکور ہیں۔ نجم سیٹھی نے ایک بار پھر کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ 2020 سے قبل مکمل طور پر بحال ہو جائے گی، انھوں نے کہا کہ پاک بھارت سیریز کے حوالے سے دسمبر میں ہمارا کیس آئی سی سی کی کمیٹی کے پاس جائے گا، ویسٹ انڈیز  سے سیریز کا انعقاد بھی ہو گا، شیڈول کا اعلان آئندہ 1،2 روز میں کر دیا جائے گا۔

چیئرمین بورڈ نے کہاکہ سری لنکن ٹیم کا دورئہ پاکستان تاریخی دن ہے، 8 سال قبل جو واقعہ ہوا اس کی تلخ یادیں بھلا کر آج ہم ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں، جو لوگ کہتے تھے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ سری لنکا کی ٹیم ملک میں آئے تو وہ  آج دیکھ لیں، یہ دنیائے کرکٹ کیلیے ایک مثبت پیغام ہے، یہ کہنے کو ایک چھوٹا مگر عملی طورپر بہت بڑا قدم ہے، نجم سیٹھی نے کہاکہ آئی سی سی کی مدد اور سپورٹ سے ہی تمام ٹیموں کی آمد ممکن ہوئی، امید ہے کہ اگلے سال تک کسی بھی ملک سے ایک مختصر سیریز ہوسکتی ہے، انھوں نے سری لنکن اسپورٹس منسٹر کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا جو خصوصی طورپر پاکستان آئے۔

اس موقع پر سری لنکن کرکٹ بورڈ کے چیئرمین سماتھی پالا نے کہا کہ میں اور میری ٹیم پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لیے بھائی کی حیثیت سے آنے پر خوش ہیں، پاکستان نے عالمی کرکٹ اور مجموعی طور پر کھیلوں کے فروغ کیلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، انھوں نے کہاکہ سری لنکا میں 30 سال سے زائد عرصے تک جنگ جاری رہی لیکن اس دوران پاکستان نے کسی بھی دن کوئی ایسا میچ منسوخ نہیں کیا جو دونوں ممالک نے آپس میں سری لنکا میں کھیلنے پر اتفاق کیا تھا۔

سماتھی بالا نے مزید کہا کہ پاکستان ہمارا بڑا بھائی ہے، اس کو مشکل وقت میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے،اگر پاکستان یہ کمزور ہوا تو پورا ایشیااور انٹرنیشنل کرکٹ کمزور ہو جائے گی، لاہور میں میچ کے انعقاد کے لیے دونوں کرکٹ بورڈز اور حکومتوں کے مابین  بات چیت ہوئی اور اب یہاں آکر پاکستان کو سپورٹ کرکے بہت زیادہ خوشی ہوئی ہے، یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے، ہم دنیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ یہاں آکر کھیلے، انھوں نے مزید کہا کہ 1996 میں ورلڈ کپ فائنل کے موقع پر میں سری لنکن بورڈ کا نائب صدر تھا، لاہور میں اس وقت ہمیں جو محبت پاکستانیوں نے دی وہ ناقابل فراموش تھی۔

چیئرمین سری لنکن بورڈ نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال بہت بہتر ہوگئی جو خوشی کی بات ہے، یہاں آکر بہت اچھے انتظامات اور سیکیورٹی دیکھ کر مطمئن ہوں،ہم دوبارہ پاکستان آ کر اسے سپورٹ کریں گے،جلد ہی ہماری اے، انڈر 19 اور دیگر ٹیمیں بھی یہاں کا دورہ کریں گی۔ علاوہ ازیں کپتان تھشارا پریرا نے کہا کہ ہم دوبارہ پاکستان آنے پر بہت خوش ہیں، یہاں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، پُرتپاک استقبال پر پاکستانی عوام کا شکر گزار ہوں۔میزبان کپتان سرفراز احمد نے دورے پر سری لنکن ٹیم کا شکریہ ادا کیا،انھوں نے امید ظاہر کی کہ سری لنکن  ٹیم کے بعد دنیا کی دیگر سائیڈز بھی پاکستان کا ٹورکریں گی۔