counter easy hit

مسلم لیگ ن رہنما پرویز رشید نے عمران خان کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دے دیا

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کےرہنما پرویز رشید نے عمران خان کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق پرویز رشید نے کہا کہ ابھینندن کو بھارتی ڈکٹیشن پر چھوڑا گیا۔ خارجی اور سیاسی محاذ پر دنیا ہماری حمایت نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی خارجہ پالیسی الگ الگ ہے۔ پائلٹ کو چھوڑنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک عسکری پہلو ہے اور ایک سیاسی پہلو ہے۔ عسکری پہلو میں پاکستان کی برتری ہے، سیاسی پہلو میں صرف پالیسی کا پہلو ہے، ہم دنیا سے حمایت نہیں لے سکے۔ بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق کریڈٹ لیا جا رہا ہے اور کریڈٹ لیا جا رہا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہ گھنٹے قبل ویت نام میں بیٹھ کر یہ کہہ دیا تھا کہ اچھی خبر آنے والی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی دنیا کا ہم پر دباؤ تھا۔ اس وقت دنیا میں تین قسم کے ملک ہیں پاکستان کے حوالے سے۔ ایک وہ جنہیں ہم برادر ممالک کہتے ہیں۔ دوسرے وہ جنہیں ہم فرینڈلی ممالک کہتے ہیں اور تیسرے وہ جن کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت اچھی نہیں ہے۔ تینوں ممالک ہمارے بارے میں ایک ہی پیج پر ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی اور وزیر خارجہ کی خارجہ پالیسی پر کہیں نہ کہیں تضاد بھی موجود ہے۔ وزیراعظم پائلٹ کو بھی رہا کرنے کا خود اعلان کرتے ہیں، اور یہ بھیکہتے ہیں کہ وہ بار بار بھارتی وزیراعظم سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی اسی ملک کے وزیر خارجہ کے ساتھ اجلاس میں بھی بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔ صحیح اور غلط کا اُس وقت جواب دیا جاتا ہے جب فیصلہ آپ خود کرتے ہیں۔ ڈکٹیشن لینا ٹھیک نہیں ہوتا لیکن یہ سب کچھ ڈکٹیشن کے تحت ہو اہے۔ جس نے بارہ گھنٹے پہلے ویتنام میں بیٹھ کر کہہ دہا تھا کہ حالات ٹھیک ہونے والے ہیں اور پاکستان سے ایک خوشخبری آنے والی ہے۔ اسی نے ڈکٹیشن دی ہے۔ وزیراعظم عمران خان ابھی تک کرکٹ کے میدان سے باہر نہیں آئے اور ان کو لگتا ہے کہ یہ سب ان کی کرکٹ فیلڈ کے کھلاڑی ہیں جنہیں وہ فیلڈنگ میں کہیں بھی کھڑا کر دیتے تھے۔ وہ خود اپنے منہ سے اقرار کر رہے ہیں کہ ہم بار بار مودی سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج بھارت سے مذاکرات کرنا ثواب ہے اور مودی سے مذاکرات کرنا قومی مفاد میں ہے۔ جب مودی صاحب ہمارے گھر چل کر آتے ہیں اور مذاکرات کی پیشکش کر کے آتے ہیں تو اس وقت وہ غداری تھا، اب سب کچھ جو کیا جا رہا ہے وہ حب الوطنی بن چکا ہے۔نواز شریف کی ضمانت مسترد ہونے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہاکہ اگر ہمارا کیس کمزور ہوتا تو سپریم کورٹ میں جانے سے ہم گریز کرتے۔ چونکہ ہمارا کیس مضبوط ہے، ہم سپریم کورٹ کو بتا رہے ہیں کہ ہمیں علاج فراہم نہیں کیا گیا اور میڈیکل بورڈز کی رپورٹس پر عمل نہیں کیا گیا۔