counter easy hit

بدعنوانی میں ملوث شخصیات اور افسروں نے سکھ کا سانس لیا

گریڈ 18 سے اوپر کے افسر کے عملے کیخلاف کارروائی نہیں ہوتی ، صوبائی اینٹی کرپشن ماتحت ملازمین کیخلاف کارروائی کرتا ہے افسر نظر نہیں آتا : ماہرین

The people and officers involved in corruption have sighing Sikh

The people and officers involved in corruption have sighing Sikh

کراچی: سندھ میں نیب کا کردار صوبائی اداروں میں ختم ، کرپشن میں ملوث اہم شخصیات اور افسران نے سکھ کا سانس لے لیا ، ماتحت عملہ پریشانی میں مبتلا ہوگیا ، صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے گریڈ 18 سے اوپر کے افسر کے خلاف کارروائی کی نظیر نہیں ملتی ہے ، قانونی ماہرین نے مذکورہ اقدام کو غیر پیشہ ورانہ قرار دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں قومی احتساب بیورو(نیب) کو عملی طور پر صوبائی اداروں کے خلاف روکنے کا ایکٹ منظور ہونے کے بعد نافذ العمل کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ایکٹ کے نافذ العمل ہونے کے بعد صوبائی اداروں میں موجود ماتحت عملہ پریشانی کا شکار ہوگیا ہے ،

بیشتر ملازمین کا کہنا ہے کہ صوبائی اینٹی کرپشن کا ادارہ ہمیشہ ماتحت ملازمین کے خلاف ہی کارروائی کرتا ہے جب کہ اسے گریڈ 18 سے اوپر کا افسر نظر نہیں آتا ، جس کے حکم سے ہی دفاتر میں سارے اقدامات ہوتے ہیں ۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف نے 1999 میں قومی احتساب بیورو (نیب) تشکیل دیا تھا جب کہ اس میں نواز شریف کا بنایا ہوا احتساب ایکٹ شامل کر کے اسے یکم جنوری 1989سے نافذ العمل قرار دیا تھا ، اب دیکھنا یہ ہے کہ سندھ حکومت کے بنائے ہوئے ایکٹ کو کب سے نافذ العمل کیا جائے گا؟

قانونی ماہرین کے مطابق نیب کے قوانین میں 16-Aکے تحت چیئرمین نیب کی درخواست پر کسی بھی ملزم کے خلاف درج ہونے والا ریفرنس کسی بھی علاقے میں قائم نیب کورٹ میں چلایا جاسکتا ہے ، اب اگر صوبائی احتساب ایکٹ کسی کے خلاف ریفرنس یا کیس بنائے گا تو کس کی منظوری سے نیب عدالت میں بھیجا جائے گا ، کیا اسے چیئرمین نیب قبول کرے گا؟۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر نیب میں چلنے والی انکوائریاں صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کو منتقل ہوتی ہیں تو اس پر بھی سوالیہ نشان ہے کہ کئی ماہ گزر گئے صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کے بورڈ کی میٹنگ نہیں ہوئی جسے چیف سیکرٹری سندھ کی سربراہی میں ہونا ہوتا ہے ۔ صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن میں ماتحت عملے کے خلاف ٹریپ کیس تو بنتے ہیں ، لیکن گریڈ 18سے اوپر کے افسر کے خلاف کرپشن کیس کی انکوائری کی نظیر نہیں ملتی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website