counter easy hit

انتخابات سے پہلے نئی انتخابی فہرستیں بنائی جائیں گی، سیکرٹری الیکشن کمیشن

اسلام آباد: سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے بعد نئی انتخابی فہرستیں بنائی جائیں گی کیونکہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن ہوئے تو آئینی سوالات اٹھیں گے۔

The new election lists will be made before the elections, the Secretary Election Commissionاسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ایسے اختیارات بھی مل گئے ہیں جو بھارتی الیکشن کمیشن کے پاس نہیں، بھارت میں الیکشن عدلیہ اور فوج نہیں کراتی، بھارت میں الیکشن کمشنر کا کہنا ہی کافی ہوتا ہے اور سیاسی جماعت اس کا احترام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ خواتین کی ووٹر رجسٹریشن کے حوالے سے دو جماعتوں کے علاوہ کسی جماعت نے الیکشن کے خط کا جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا، سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی مضبوطی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

بابر یعقوب نے کہا کہ فارن فنڈنگ کا کیس الیکشن کمیشن میں چل رہا ہے اس پر بات نہیں کروں گا جب کہ الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے، پاکستان میں الیکشن کمیشن کا ایسا ڈھانچہ بن چکا ہے جو حکومت کے تابع نہیں۔ انہوں نے کہا الیکشن ایکٹ 2017 درست سمت میں درست قدم ہے، پاکستان میں مرد اور خواتین کی رجسٹریشن میں واضح فرق ہے، ایک کروڑ خواتین کا بطور ووٹر رجسٹرڈ نہ ہونا ہماری قومی ناکامی ہے، الیکشن کمیشن خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرے گا۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ افسوسناک بات ہے کہ سیاسی قیادت خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو مسئلہ ہی تسلیم نہیں کررہی جب کہ ہمیں انتظامی اور مالی اختیارات مل گئے ہیں اور الیکشن کمیشن کی خود مختاری سے مطمئن ہیں جب کہ الیکشن کمیشن کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا گیا ہے، شفافیت کے لیے تمام معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ ہر فراہم کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو انتخابی ضابطہ اخلاق کو سنجیدگی سے لینا چاہیے جب کہ الیکشن کمیشن اپنے احکامات کی بجا آوری کے لیے ہائی کورٹ کے مساوی اختیارات رکھتا ہے۔

الیکشن بل کے بعض قانونی نکات پر اعتراض کرتے ہوئے بابر یعقوب نے کہا کہ الیکشن قانون سے غریب آدمی انتخاب نہیں لڑ سکے گا۔ پارلیمنٹ نے انتخابی اصلاحات کا قانون بنانے میں تاخیر کی، مردم شماری کے بعد نئی انتخابی فہرستیں بنائی جائیں گی کیونکہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن ہوئے تو آئینی سوالات اٹھیں گے اور نئی حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم 5 ماہ درکار ہیں، حکومت کو حلقہ بندیوں کے لیے خط لکھ دیا ہے جب کہ عام انتخابات سے 4 ماہ قبل ہمیں بتانا ہوگا کہ ہم ہرلحاظ سے تیارہیں۔