counter easy hit

ضمنی الیکشن میں لاہور سے تحریک انصاف کو شکست : اگر پی ٹی آئی قیادت یہ فیصلہ کر لیتی تو آج عمران خان کی چھوڑی ہوئی چاروں سیٹیں تحریک انصاف کی ہوتیں ۔۔۔۔۔ایک جاندار سیاسی تبصرہ ملاحظہ کیجیے اور اپنی رائے کمنٹس میں دیجیے

لاہور (شیر سلطان ملک) ضمنی انتخابات کے نتائج تحریک انصاف کے ٹائیگروں اور (ن) لیگی کارکنوں کی توقعات کے برعکس نکلے ، پی ٹی آئی کو جن حلقوں سے فتح کا یقین تھا وہاں سے شکست ہوئی ، جبکہ جن حلقوں میں کامیابی مشکوک تھی وہاں سے انہیں جیت کا سرپرائز ملا لیکن
وہ حلقے جہاں سے (ن) لیگی امیدواروں کو اپنی اعلیٰ قیادت کے زیر عتاب ہونے کی وجہ سے شکست صاف نظر آ رہی تھی وہاں انہیں فتح کی خوشخبری مل گئی۔ نامور سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے میں عمران خان کے چند غلط فیصلے لاہور سے تحریک انصاف کی شکست کی بڑی وجہ بنے ۔ (1) الیکشن 2018 میں 5 حلقوں میانوالی ، بنوں ، لاہور ، اسلام آباد اور کراچی سے شاندار فتح حاصل کرنے کے بعد عمران خان نے میانوالی کی نشست برقرار رکھنے کا جو فیصلہ کیا ، اس کا فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوا ۔ لاہور کی نشست برقرار رکھ کر باقی چار نشستیں چھوڑ دینے کا فائدہ یہ ہوتا کہ آج سعد رفیق لاہور والی نشست بھی نہ جیت پاتا اور میانوالی کی نشست چھوڑ دینے کے باوجود کل کے ضمنی الیکشن میں دوبارہ عمران خان کی جھولی میں آ گرتی ۔ (2) کراچی ، اور اسلام آباد کی نشستوں پر فتح یقینی تھی ، ایک بنوں والی نشست پر ہار ہو بھی جاتی تو اتنا شور نہ مچتا ، البتہ وہاں بھی سیاسی چالیں سوچ سمجھ کر چلی جاتیں تو نتائج مختلف ہوتے ۔ (3) نامور تجزیہ کار توفیق بٹ نے اس حوالے سے شاندار تبصرہ کیا ہے کہ
تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد ضمنی الیکشن کو بہت ایزی لیا ، اگر ہمایوں اختر خان کی بجائے ولید اقبال کو ٹکٹ دیا جاتا تو ولید اقبال اس سے بھی زیادہ ووٹوں سے ہار جاتے ، (4) اہم بات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے لاہور میں ضمنی الیکشن کے لیے اپنا ہوم ورک نہیں کیا ، جذبات اور جنون میں آکر بھول گئے کہ ووٹرز کا موڈ دنوں میں نہیں گھنٹوں میں تبدیل ہو جاتا ہے اور پھر لاہور ایسا شہر ہے جہاں شیر کے ووٹ توڑنا پاکستان کے دیگر تمام شہروں کی نسبت مشکل ہے ۔ سادہ سی بات ہے کہ اگر تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت جیت کے نشے سے سرشار ہو کر فیصلے کرنے کی بجائے ہوش کے ناخن لیتی اور لاہور کی سیٹ برقرار رکھ کر میانوالی اسلام آباد کراچی اور بنوں کی جیتی ہوئی نشستیں چھوڑ دی جاتیں ، اور پھر بنوں والی سیٹ پر ایسا امیدوار کھڑا کیا جاتا جس پر پورا شہر اور تحریک انصاف کی تمام اعلیٰ قیادت متفق ہوتی تو یقینی تھا کہ عمران خان کی خالی کردہ چاروں نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدوار فتح یاب ہوتے ۔ یاد رہے کہ ضمنی الیکشن سے چند روز قبل میانوالی کے حلقہ پی پی 87 سے تحریک انصاف کے امیدوار ملک احمد خان بھچر بلامقابلہ منتخب ہو ئے اور انکے مدمقابل تمام امیدواروں نے شکست کے خوف سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے ، اگر عمران خان اپنی جیتی ہوئی نشست چھوڑتے تو کل ہونیوالے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے کسی بھی امیدوار کو میانوالی کے عوام ریکارڈ ووٹوں سے کامیاب کروا دیتے ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ضمنی انتخابات میں اپنے امیدواروں کی شکست کی وجہ جاننے کے لیے اجلاس آج شام کو طلب کر لیا ہے ۔