counter easy hit

مریم نواز کو 7 سال سزا مگر کیپٹن صفدر 1 سال بعد اکیلا جیل سے باہر کیسے آئے گا ۔۔۔۔۔ ؟؟؟کل اسلام آباد کی ایک عدالت میں ایک شخص نے ایسی بات کہہ دی کہ ہرطرف قہقہے گونج اٹھے

اسلام آباد ؛ہائیکورٹ نے نوازشریف کی نیب ریفرنسز کی منتقلی پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیپٹن(ر)صفدرکوایک سال کی سزا ہے،درخواست کل سن لیتے ہیں۔جسٹس گل حسن نے کہا کہ جس کوایک سال کی سزا ہے وہ ایک ماہ توگزارچکا،نوازشریف کے وکیل خواجہ

حارث نے کہا کہ تینوں کی درخواست پیر کوسماعت کیلئے رکھ لیں۔اس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہوسکتاہے ایک سال سزاوالے کواکیلے جیل سے باہرآنے پرمسئلہ ہو،مریم نواز کے وکیل امجدپرویز کی بات پرکمرہ عدالت میں قہقہہ لگ گئے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی منتقلی کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے دوسری عدالت منتقل کرنےکی اپیل کی گئی ہے، جو نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سناچکے ہیں۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے آج سابق وزیر اعظم نواز شریف

کی جانب سے دائر کی گئی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی خواجہ حارث پہلے تینوں ریفرنسز میں مشترکہ گواہوں کا بیان چاہ رہے تھے لیکن وہ تینوں ریفرنسز میں مشترکہ گواہوں پر جرح نہیں کرسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ وکیل صفائی پراسیکیوشن کے کیس کو اپنا دفاع کہہ رہے ہیں لیکن ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ نیب کا کیس ہے اور انہوں نے دفاع پیش ہی نہیں کیا۔سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں ملزمان کا 342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے اور ملزمان کے پاس موقع ہے کہ وہ دیگر ریفرنسز میں اپنے دفاع میں کچھ پیش کردیں۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے بھی جوابی دلائل دیئے، اس دوران ان کا جسٹس گل حسن سے مکالمہ بھی ہوا۔جسٹس میاں گل حسن نے خواجہ حارث سے کہا کہ آپ ہمیں چارٹ بنا کر دیں جس سے ظاہر ہو کہ کون سے الزامات مشترک ہیں اور یہ بھی ظاہر ہو کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ آچکا ہے۔اس کے جواب میں خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ قطری خط تینوں ریفرنسزکے مشترکہ شواہد میں سے ایک ہے۔