counter easy hit

خانہ کعبہ کے بالکل اوپرجنت میں بیت المعمور پرایک اور کعبہ ہے، تعمیر؟چابیاں ،خانہ خدا کے بارے میں وہ حقائق جو شاید آپ نہ جانتے ہوں

khana-kaaba-is-under-the-Shedow-of-Arsh-eilahi-pls-say-subhan-allh-after-knowing-this

khana-kaaba-is-under-the-Shedow-of-Arsh-eilahi-pls-say-subhan-allh-after-knowing-this

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) اس دنیا میں کوئی ایسی جگہ نہیں جو خانہ کعبہ کی طرح مقدس اور مرکزی حیثیت رکھتی ہو۔ یہ مقام سعودی عرب میں وادیِ حجاز میں واقع ہے۔ روزانہ ہزاروں افراد چوبیس گھنٹے خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں۔ خانہ کعبہ کی مقدس تصاویر لاکھوں گھروں کی زینت ہیں اور کروڑوں مسلمان اس مقام کو اپنا قبلہ تسلیم کرتے ہوئے اس کی جانب رخ کر کے پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں۔ خانہ کعبہ مکعب (Cube ) کی شکل میں تعمیر ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخ کے آئینہ میں ایک انتہائی خاص مقام کا حامل بھی ہے۔ یہاں ہم خانہ کعبہ کے متعلق چند ایسے حقائق پیش کریں گے جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔
خانہ کعبہ کئی مرتبہ تعمیر ہو چکا ہے:
خانہ کعبہ جس طرح آج ہمیں نظر آتا ہے یہ ویسا نہیں ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے دور میں دوبارہ تعمیر ہوا تھا۔ وقت کے ساتھ پیش آنے والی قدرتی آفات اور حادثات کی وجہ سے اس کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت پڑتی رہی ہے۔ بیشک ہم سب جانتے ہیں کہ خانہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر کا ایک بڑا حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نبوت ملنے سے قبل ممکن ہو چکا تھا، یہ وہ وقت تھا جب نبی کریم صلی ا? علیہ وسلم نے ایک بڑی خون ریزی کو اپنی دور اندیشی سے روکا تھا۔ ایک بڑے کپڑے میں ہجرِ اسود کو رکھ کر ہر قبیلے کے سردار سے اْٹھوایا تھا۔ اس کے بعد آنے والے وقت میں کئی مرتبہ خانہ کعبہ کی تعمیر ہوتی رہی ہے۔ آخر میں خانہ کعبہ کی تفصیل سے آرائش 1996 میں ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں بہت سارے پتھروں کو ہٹا دیا گیا تھا اور بنیاد کو مضبوط کر کے نئی چھت ڈالی گئی تھی۔ یہ اب تک کی آخری بڑی تعمیر ہے اور اب خانہ کعبہ کی عمارت کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط تصور کیا جاتا ہے۔
اس کے دو دروازے اور ایک کھڑکی ہوا کرتی تھی:
دوبارہ تعمیر کئے جانے سے قبل خانہ کعبہ کا ایک دروازہ اندر داخل ہونے کے لئے اور ایک باہر جانے کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ ایک زمانہ تک خانہ کعبہ میں ایک کھڑکی ہوا کرتے تھی۔ خانہ کعبہ کی جو شکل آج موجود ہے اْس میں صرف دورازہ ہے کھڑکی نہیں۔
خانہ کعبہ کے مختلف رنگ:
ہم لوگوں نے خانہ کعبہ کو ہمیشہ کالے رنگ کی کسواہ اور سونے کے دھاگوں میں دیکھنے کی ایسی عادت ہو چکی ہے کہ ہم اس کو کسی اور رنگ میں تصور بھی نہیں کر سکتے، یہ روایت عباسد (جن کے گھر کا رنگ کالا تھا) کے دور سے چلی آ رہی ہے اور لیکن اس سے قبل خانہ کعبہ مختلف رنگ کے غلاف سے ڈھکا رہتا تھا ان رنگوں میں ہرا ، لال اور سفید رنگ شامل ہیں۔
خانہ کعبہ کی چابیاں ایک خاندان کی تحویل میں ہیں:
فتح مکہ کے وقت، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کی چابیاں دیں گئی تھیں لیکن بجائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ چابیاں اپنے پاس رکھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ چابیاں بنی شائبہ خاندان کے عثمان بن طلحہٰ کو واپس کر دیں۔ اْس وقت سے آج تک وہ ان چابیوں کے روایتی رکھوال ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نادر الفاظ کی روشنی میں یہ چابیاں ہمیشہ اْن کے پاس ہی محفوظ رہیں گی۔ ’’ اے بنی طلحہٰ، یہ چابیاں روزِ قیامت تک تیری تحویل میں رہیں گی، سوائے اس کے کہ زور زبردستی تجھ سے غیر اخلاقی طریقے سے چھین لی جائیں۔‘‘
پہلے خانہ کعبہ عوام کے لئے کْھلا رہتا تھا:
پہلے خانہ کعبہ ہفتہ میں دو مرتبہ عوام کے لئے کْھلا ہوتا تھا اور کوئی بھی خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو کر عبادت کر سکتا تھا لیکن موجودہ زمانے میں زائرین کی تعداد زیادہ ہونے اور دوسری وجوہات کی بن? پر خانہ کعبہ کو اب سال میں صرف دو مرتبہ کھولا جاتا ہے اور اس میں صرف اعلیٰ شخصیات اور خاص مہمان ہی صرف داخل ہوسکتے ہیں۔
خانہ کعبہ کے آس پاس تیراکی کی جا سکتی تھی:
خانہ کعبہ کے وادی کے نچلے حصہ میں ہونے کی وجہ سے دیگر مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ تھا کہ جب بارش ہوا کرتی تھی تو وادی میں سیلاب آ جاتا تھا۔ یہ مکہ جیسے شہر کے لئے کوئی انوکھی بات نہیں تھی لیکن یہ بات دوسرے مسائل کی وجہ بنتی تھی۔ اس وقت یہاں سیلاب کی روک تھام اور نکاسی آب کا نظام موجود نہیں تھا۔ بارش کے آخری دنوں میں خانہ کعبہ پانی میں آدھا ڈوبا رہتا تھا۔ کیا اس وجہ سے طوافِ کعبہ رْکا؟ ہرگز نہیں۔ مسلمان کعبہ کے ارد گرد تیراکی کرکے خانہ کعبہ کا طواف جاری رکھتے تھے۔
تزئین و آرائش کروانے والے حکمرانوں کے نام کی تختی:
کئی سال تک بہت لوگ اندازہ لگاتے رہے کہ خانہ کعبہ اندر سے کیسا نظر آتا ہے؟ دوسری اور تیسری معلومات کے ذریعے کے مطابق وہ لوگ خوش نصیب ہیں جن کو خانہ کعبہ کے اندر داخل ہونے کی سعادت ملی اور ایک خوش نصیب وہ ہے جس کو تصویر بنانے کا موقع ملا اور لاکھوں لوگوں نے یہ تصویر انٹرنیٹ پر آن لائن دیکھی۔ خانہ کعبہ کا اندر کا حصہ سنگِ مرمر اور ہرے رنگ کے کپڑے سے ڈھکا ہوا ہے۔ جس دور کے حکمران نے خانہ کعبہ کی دوبارہ آرائش کروائی اس نے خانہ کعبہ کے اندر اپنے نام کی تختی بھی لگوائی۔
خانہ کعبہ کی تعداد دو ہے:
خانہ کعبہ کے بالکل اوپر جنت میں ایک اور خانہ کعبہ بھی موجود ہے۔ جس کو بیت المعمور کہتے ہیں۔ اس کا اشارہ قرآن پاک میں بھی موجود ہے اور نبی پاک صلی ا? علیہ وسلم نے بھی اس بات کی نشان دہی کی ہے۔ ا? کے نبی صلی ا? علیہ وسلم نے معراج کا واقعہ سناتے ہوئے فرمایا: ????’’جب مجھے بیت المعمور (ا? کا گھر) دکھایا گیا تو میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا انہوں نے جواب دیا کہ یہ بیت المعمور ہے جہاں ستر ہزار فرشتے روزانہ ا? کی عبادت کرتے ہیں اور جب وہ یہاں سے جاتے ہیں تو واپس نہیں آتے (ہمیشہ نیا دستہ آتا ہے)۔یعنی ایک فرشتے کو صرف اس کے طواف کی ایک بار سعادت ملتی ہے
خانہ کعبہ مکعب کی شکل کا نہیں:
مکعب کی شکل سے مشہور خانہ کعبہ دراصل مستطیل کی شکل کا ہے۔خانہ کعبہ کبھی بھی مکعب کی شکل کا نہیں تھا اس کی اصل زاوئے کے مطابق ایک یہ ایک آدھا گول حصہ ہے جس کو حجر اسماوعیل کہا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملنے سے پہلے جب خانہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر ہوئی تھی تب قریش نے اس بات کی حامی بھری تھی کہ وہ حلال کمائی سے ہی اس کی تعمیر مکمل کریں گے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جوئے، لوٹ مار، جسم فروشی اور سود جیسے حرام کاموں سے کمایا ہوا پیسہ استعمال نہیں ہوگا قریش اتنے امیر تجارتی شہر میں ہونے کے باوجود اتنی رقم جمع کرنے میں ناکام ہو چکے تھے جو خانہ کعبہ کی تعمیر اْس کے اصل سائز اور رقبہ کے حساب سے کر سکیں۔ انہوں نے خانہ کعبہ کی چھوٹی عمارت تعمیر کی اور اس کی دیواریں مٹی کی اینٹوں سے بنائی (جس کو حجرِ اسماعیل کہا جاتا ہے حالانکہ کے اس کا حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کوئی تعلق نہیں) جو کہ خانہ کعبہ کے حقیقی قطر کی جانب اشارہ کرتی تھیں۔ خلیفہ عبد اللہ بن زبیر کے دورِ حکومت کے چند سال کے مختصر وقفہ میں خانہ کعبہ اپنی اْسی شکل میں موجود تھا جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تھا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website