counter easy hit

کیا آپ جانتے ہیں کہ کپل شرما اور نجم سیٹھی میں کیا رشتہ ہے ؟ یہ رپورٹ پڑھ کرآپ بھی ایک بار ضرور چونک اٹھیں گے

اگر آپ عروج و زوال کی کوئی حالیہ مثال دیکھنا چاہتے ہیں تو کپل شرما سے بہتر اور کوئی نہیں مل سکتی، بھارتی ٹی وی کے سپراسٹار اب اس حال پر پہنچ چکے کہ حال ہی میں خود کشی کے بارے میں بھی سوچنے کا اعتراف کر چکے، ایک ایسا انسان جو جوانی میں ہی ارب پتی بن چکا، شاہ رخ خان ، اکشے کمار اور دیگر بھارتی سپراسٹار اس کے شو میں آٓنا اعزاز سجھتے تھے، نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس کے لاکھوں پرستار موجودہیں،وسیم اکرم اور شعیب اختر بھیشوز میں شریک ہو چکے، جاوید میانداد کے مزاحیہ واقعات بھی ہم نے بھارتی کرکٹرز کی زبانی اسی شو میں سنے، مگر مقبولیت میں کمی کی وجہ سے چینل کو مذکورہ پروگرام مجبوراً بند کرنا پڑا، شاہ رخ جیسے اسٹار شو میں آئے مگر ریکارڈنگ کے بغیر جانا پڑا، کپل شدید ڈپریشن کا شکار ہوئے اور شراب کا سہارا لیا، دوست دور ہو گئے، میڈیا نے طرح طرح کی کہانیاں پھیلائیں۔ کئی ماہ کا بریک اور علاج کے بعد اب چند روز قبل کیپل شرما اپنی نئی فلم کے ٹریلر لانچ میں سامنے آئے اور صحافیوں کے سامنے اپنی تمام غلطیوں کا اعتراف کیا،انھیں ایک چیز لے ڈوبی اور وہ تھا ان کا غرور، ایک چھوٹے سے گھر سے محل تک پہنچ جانے ، دولت اور شہرت نے ان پر اثر ڈالا اور وہ اپنے سامنے سب کو کمتر سمجھنے لگے، نتیجہ جہاز میں ساتھی اداکار سنیل گروور سے جھگڑے کی صورت میں برآمد ہوا، وہ ناراض ہو کر شو چھوڑ گئے اور پھر زوال کا سفر شروع ہو گیا، اب یہ حال ہے کہ اگر کپل کی نئی فلم نہ چلی تو شاید چند ماہ بعد وہ بھولی بسری داستان بن جائیں، یہ واقعہ ہم سب کیلیے ایک بڑا سبق ہے، ہم میں سے بیشتر لوگ دانستگی یا نادانستگی میں اکثر مغرور ہو جاتے ہیں اور انھیں اس کا اندازہ تک نہیں ہوتا،صحافی بھی پیچھے نہیں ہیں، میں بہت بڑا اینکر یا صحافی ہوں، سب میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں، ٹویٹر پر میرے اتنے زیادہ فالوورز ہیں۔فلاں فلاں اسٹوریز میں نے بریک کیں، فلاں کرکٹر یا آفیشل میرا ذاتی دوست ہے، میری تحریریں ہزاروں لوگ پڑھتے ہیں، ایسی باتیں کرتے ہوئے وہ بعض حالیہ مثالوں کا نہیں سوچتے کہ بڑے بڑے اینکر ایک اسکینڈل کے بعد گھر بیٹھ گئے اور اب ان کا کوئی نام تک نہیں لیتا، کرکٹ بورڈ میں جائیں تو چیئرمین نجم سیٹھی سمجھتے ہیں کہ ان کے بغیر نظام نہیں چل سکتا، وہ اپنے آگے کسی کی نہیں سنتے،بیچارے شہریارخان اب عہدے سے الگ ہو کربھی کوئی سچ بات کریں تو سیٹھی صاحب کے عتاب کا شکار ہو جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر کوئی مزاج سے ہٹ کر بات کرے تو وہ وہیں الجھ پڑتے ہیں،ان کے ’’جانثار‘‘ مختلف طریقوں سے صحافیوں پر دباؤ ڈالتے ہیں، بورڈ کے بیشتر اعلیٰ عہدیدار اپنے سامنے کسی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں، انھیں لگتا ہے کہ ہمیشہ بڑے عہدوں پر رہیں گے، اس غرور کی وجہ سے بعض غلط فیصلے ہو جاتے ہیں جو شاید تبدیلی آنے کے بعد ہی سب کی نظروں میں آئیں۔حیران کن بات ہے کوئی سابق سربراہان سے سبق نہیں سیکھتا، ماضی میں بڑی شان سے کرکٹ کے معاملات چلانے والے بعض لوگ آج اپنے بیٹوں کی ملازمت یا دیگر فوائد کیلیے موجودہ حکام کے آگے پیچھے پھرتے ہیں،ایک زمانے میں میڈیا ان کے ایک جملے کو بریکنگ نیوزبنا دیتا اب لفٹ ہی نہیں کراتا، مگر بات وہی ہے کہ جب طاقت ہو تو انسان کہاں زوال کا سوچتا ہے، اسی طرح ہمارے بعض موجودہ اور سابق کرکٹرز بھی اپنی شہرت کے نشے میں اتنا گم ہو جاتے ہیں کہ انھیں اردگرد کا ہوش ہی نہیں رہتا، پھر جب سب کچھ چھن جاتا ہے تو پھر وہ دوبارہ عوام میں مقبول ہونے کیلیے نت نئے طریقے سوچتے ہیں،بعض کرکٹرز جب برے دور سے گذر رہے ہوں تو سب کے آگے پیچھے بھاگتے ہیں اچھا وقت ہو تو قریبی لوگ بھی یاد نہیں رہتے، ایسی کئی مثالیں ہیں مگر میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا، ہمارے بیشتر کرکٹرز کا تعلق چھوٹے علاقوں سے ہے۔ وہ جب قومی ٹیم میں آتے ہیں تو بعض آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اسی لیے اسکینڈلز سامنے آنے لگتے ہیں، کسی کو دولت تو کسی کو کوئی اور لالچ دے کر بکیز اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں، شرجیل خان وغیرہ اس کی روشن مثال ہیں،وہیںسے معاملہ خراب ہوتا ہے، آپ بعض موجودہ نوجوان کرکٹرز کو دیکھ لیں، ٹیم میں آئے جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے کہ ان کے ٹویٹر پر فین کلبز بھی بن چکے، سوشل میڈیا پر لڑکیوں سے جب ذرا فری ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اسکرین شاٹ لے کر گفتگو عام کر دیتی ہیں، پھر بہانہ بنانا پڑتا ہے کہ اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا، انھیں سوچنا چاہیے کہ اصل کام گراؤنڈ میں پرفارم کرنا ہے جو اگر نہ کر پائے تو اردگرد موجود لوگ ایسے غائب ہوں گے جیسے کبھی تھے ہی نہیں، مجھے بس یہی ڈر ہے، سوشل میڈیا کی وجہ سے ان دنوں کھلاڑیوں کیلیے اسٹار بننا آسان ہو گیا ہے، ایک اچھا میچ اور آپ سب کی آنکھوں کا تارا بن گئے۔مگر اس شہرت ، عزت اور دولت کو سنبھالنا آسان نہیں ہوتا،یہی آپ کا امتحان ہے کہ کیسے اپنے قدم زمین پر رکھتے ہیں، قومی ٹیم مختصر طرز میں ان دنوں اچھاکھیل پیش کر رہی ہے، حالیہ عرصے میں ہمیں کئی باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کا ساتھ میسر آیا جنھوں نے اپنی عمدہ کارکردگی سے مداحوں کے دل میں جگہ بنا لی ہے، ہمیں ان کو سنبھال کر رکھنا ہے، اصل فوکس کھیل پر ہی رہنا چاہیے،ایک دوسرے کی کارکردگی سے حسد کا شکار نہ ہوں بلکہ خوش ہوں، سرفراز احمد کے کیس نے واضح کر دیا کہ بکیز اب بھی کرکٹرز کے گرد منڈلا رہے ہیں۔ان سے بچ کر رہیں، پہچانیں کہ سامنے بات کرنی والی خاتون واقعی پرستار ہے یا بکیز کی ایجنٹ، آپ کا ایک غلط قدم ساری محنت خاک میں ملا سکتا ہے،جیسے سرفراز آج رپورٹ کرنے پر ہیرو بن گئے لیکن اگر وہ اس میں چند گھنٹے کی بھی تاخیر برتتے تو نیا اسکینڈل بن چکا ہوتا اور معاملات بھی تبدیل ہو جاتے،ابھی تو چھوٹی موٹی باتیں سامنے آ رہی ہیں مگر محتاط رہنا چاہیے، بین اسٹوکس کی مثال بھی سامنے رکھیں جوٹاپ پرفارمر ہونے کے باوجوداپنی آف دی فیلڈ حرکات کی وجہ سے انگلش ٹیم سے باہر ہو گئے، یہ سوچیں کہ ہمیں 6 ماہ کا سپراسٹار نہیں بننا بلکہ پوری زندگی مداحوں کے دلوں پر راج کرنا ہے اور ایسا کرنا مشکل بھی نہیں ہے بس کامیابی کو سر پر سوار نہ کریں۔

Najam Sethi, and, Kapil Sharma, are, realitives, but, why, they, are, in, a, relationship,

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website