counter easy hit

میڈیا پر لگام، اخلاق اور قوانین کی پابندی ناگزیر

جھے میری ٹیم نے محمد اجمل خان کی تحریر دکھائی جس میں انھوں نے میڈیا کو ناپاک فیملی کلچر کہا، ان کے مطابق پاکستان کے دو نمبر کے اشرافیہ، میڈیا اور ٹی وی کے پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز، ڈرامہ نگاروں، اداکاروں، ادکاراؤں وغیرہ کے گھروں کا فیملی کلچر دکھاتے ہیں۔ان کے فیملی کلچر میں سالی بہنوئی پر ڈورے ڈالتی ہے اور بہنوئی سالی پر فدا ہوتا ہے، جسے ’’ اے آر وائی ‘‘ والوں نے ڈرامہ سیریلز ’جلن‘ اور ’عشقیہ‘ میں دکھایا۔ ڈرامہ ’’جَلن” میں سالی اپنے بہنوئی پر فدا ہوجاتی ہے، اورڈرامہ ’’عشقیہ” میں بہنوئی سالی پر فدا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ان کے فیملی کلچر میں باس کا ملازم کی بیوی پر فدا ہونا تو کوئی عیب ہی نہیں، جسے ’’جیو‘‘ نے ” دیوانگی ” میں دکھا کر سب کو بتا دیا ہے۔” دیوانگی ” میں باس اپنے ملازم کی بیوی پر فدا ہوتا ہے۔ انڈین فلم اور ڈراموں میں تو لڑکے متعدد لڑکیوں سے افیئر چلاتے ہیں، لیکن ’’ہم ٹی وی‘‘ والوں کی بہو بیٹیاں اس کام میں ان سے آگے ہیں۔ ڈرامہ ’’ دلربا ‘‘ میں لڑکی کا ایک ساتھ کئی لڑکوں کے عشق لڑاتی نظر آتی ہے اور ’’ہم ٹی وی‘‘ نے تو حد ہی پار کر دی کہ اپنے بوڑھوں کو بھی نہیں بخشا، بوڑھے سسر کو اپنی بہو پر فدا کر دیا اور سارے پاکستان کے بوڑھوں کا دماغ خراب کر دیا۔لہذا ” پیار کے صدقے” میں سسر کو اپنی بہو پر فدا ہوتا دکھایا گیا ہے، یہ ہیں پرائیویٹ چینلز کے دو نمبری اشرافیہ ڈرامہ نگاروں، ہدایت کاروں، پروڈیوسروں، اداکاروں، ادکاراؤں وغیرہ کے گھروں کے اور انکے خاندانوں کے ناپاک فیملی کلچر جس سے وہ پورے پاکستانی فیملیز کے فیملی کلچر کو ناپاک کرنا چاہتے ہیں۔ کیا کوئی مسلمان اپنی ماں، بہن، بیٹی، بیوی اور بہو کے ساتھ ایسے ڈرامے دیکھ سکتا ہے؟ کیا پاکستان میں رہنے والے سفید پوش اور عزت دار لوگ اپنی فیملی اور اپنی فیملی کلچر کو اس طرح کی کلچر سے ناپاک کرنا چاہیں گے؟ یہ پرائیویٹ چینلز والے پاکستانی اسلامی معاشرے میں ایسا کلچر متعارف کروانا چاہتے ہیں جہاں رشتوں کی کوئی تقدس و احترام باقی نہ رہےاس لئے ہر مقدس رشتے کی تقدس کو داغدار بنانا اور دکھانا چاہتے ہیں، چاہے وہ سالی اور بہنوئی کا رشتہ ہو یا پھر بہو اور سسر کا مقدس رشتہ ہو؟ یہ لوگ رشتوں کے درمیان ڈراریں پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں، تاکہ مغرب جیسا مادر پدر آزاد کلچر پاکستان میں بھی پروان چڑھ جائے۔۔ ان ڈراموں کی وجہ کر بیوی شوہر کو اور شوہر بیوی کو شک کی نگاہ سے دیکھے گا، بہن بہن کو شک کی نگاہ سے دیکھے گی، یہاں تک کہ بیٹا باپ کو شک کی نگاہ سے دیکھے گا اور بالآخر رشتوں کے تقدس و حترام پامال ہونگے اور رشتوں کے درمیان ڈراریں پیدا ہونگی اور فیملی سسٹم ختم ہو جائے گا۔ ’’بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بےحیائی کا چرچا ہو ‘ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے‘‘۔ (سورۃ النور، آیت 19) اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’حیاء ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں لے جاتا ہے۔ بے حیائی ظلم ہے اور ظلم جہنم میں لے جاتا ہے‘‘۔ (جامع ترمذی: 2097)۔۔یو ٹیوب چینل نیوز ڈیسک ود جاوید صدیقی کی ٹیم نے حکومت وقت پیمرا اور قومی و سینٹ ممبران سے اس بابت فی الفور مثبت اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے اور چینلز کو خلاف آئین پر مرتب ہونے پر بندش کے احکامات اور جرمانے عائد کیئے جائیں تاکہ میڈیا اخلاقی دائرہ کار میں رہے ۔۔۔ جاوید صدیقی جرنلسٹ، کالمکار، محقق، تجزیہ نگار کراچی

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website