counter easy hit

کریڈٹ کارڈز کے قرض میں پھنسے خاندان نے عمارت سے چھلانگ لگا دی

 

نئی دہلی میں کریڈٹ کارڈز کے قرض کی مد میں آٹھ لاکھ بھارتی روپے دینے سے قاصر شوہر نے بیٹی کو گود میں لے کر چھت سے چھلانگ لگا دی، بعد میں بیوی نے بھی خود کشی کی کوشش کی۔ بھارتی میں بینک کریڈٹ کارڈز کے قرضے میں پھنسے پورے خاندان نے اپارٹمنٹ کی چھت سے چھلانگ لگا دی۔

اجتماعی خود کشی کی کوشش کا یہ واقعہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے نواحی علاقے شاہدرہ میں پیش آیا، جس کی اطلاع پولیس کو دے دی گئی۔

35 سالہ شخص، ان کی اہلیہ اور تین سالہ بیٹی پیر کی صبح سڑک پر پڑے پائے گئے تھے۔ گھر کے سربراہ مبینہ طور پر قریبی شہر گڑگاؤں میں ایک بڑی کنسلٹنٹ فرم کے شعبہ ڈیٹا انٹری میں کام کرتے تھے۔

ایک اعلیٰ پولیس افسر نے اخبار انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ایک رات قبل خاوند نے بیوی کو بتایا کہ ان کے خود کشی کرنے سے ’تمام مسائل ختم ہو جائیں گے‘۔

پولیس کے مطابق، خودکشی کرنے والے خاندان کے سربراہ رات تین بجے اٹھے اور عمارت کی پہلی منزل پر واقع اپنے فلیٹ سے بیٹی کو لے کر چھت پر چلے گئے اور اسے ہاتھوں میں اٹھا کر چھت سے چھلانگ لگا دی۔

خود کشی کرنے والے شخص کی اہلیہ کو، جو ان کے پیچھے چھت پر پہنچی تھیں، جب واقعہ کا پتہ چلا تو انہوں نے بھی ایک منٹ کے بعد چھت سے چھلانگ لگا دی۔

تینوں کو فورا ہسپتال پہنچایا گیا لیکن والد، خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق جن کی شناخت سریش کمار کے نام سے ہوئی، کی موت واقع ہو چکی تھی۔

ماں اور بیٹی کو زخم آئے ہیں، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ پولیس نے بتایا کہ بجلی کی تاروں میں الجھ کر زمین پر گرنے کی وجہ سے خاتون کو کم زخم آئے ہیں۔

خود کشی کرنے والے شخص کے خلاف بعد از مرگ اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا اور پولیس نے خاتون سے ان کے مسئلے پر بات کی ہے۔

خاتون نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ان کے خاوند کے پاس کئی بینکوں کے کریڈٹ کارڈ تھے، جن پر آٹھ لاکھ بھارتی روپے (9300 پاؤنڈ) کی رقم واجب الادا تھی۔ خاتون کے مطابق:’میرے خاوند مایوسی کا شکار تھے۔ انہیں علم نہیں تھا کہ بینکوں کو رقم کیسے ادا کریں گے۔ ہم نے اپنے خاندان کے لوگوں سے کہا کہ ہمیں کچھ رقم دے دیں لیکن کسی نے ہماری کی مدد نہیں کی۔ رات تین بجے کے قریب میرے خاوند اٹھے اور بیٹی کو چھت پر لے جا کر گلی میں چھلانگ لگا دی۔ میں نے بھی اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور چھلانگ لگا دی۔‘

خاتون کے بھائی نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا خاندان کے دوسرے لوگ ان کے مالی مسائل سے آگاہ تھے اور انہوں نے متاثرہ خاندان کی مدد کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا:’ہمیں علم نہیں تھا وہ اس قسم کا قدم اٹھائیں گے۔‘

اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کے رجعت پسند معاشرے میں خاندانوں کو سماجی تحفظ حاصل نہیں، خاص طورپر والد کو جن پر گھر کے اخراجات پورے کرنے کی بھاری ذمہ داری ہوتی ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2015 سے اب تک بھارت میں ایک لاکھ 33 ہزار افراد خود کشی کر چکے ہیں، ان میں سے چار ہزارمرد اور 300 خواتین ایسی تھیں جنہوں نے دیوالیہ اور قرضے میں گھرے ہونے کی وجہ سے خود کشی کی۔

بھارتی کاشت کاروں کی جزوی طور پر قرضے کی وجہ سے خودکشیوں کے مسئلہ شہری علاقوں میں زیادہ اجاگر نہیں کیا گیا۔ یہ مسئلہ سیاسی طور پر بڑا بن چکا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی مئی میں اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئے ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ کاشت کاروں کو بلاسود قرضے اور مالی امداد دی جائے گی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website