counter easy hit

علیم خان یا فواد چوہدری ۔۔۔؟ شہباز شریف کی افسر شاہی اور تگڑی اپوزیشن کو نکیل ڈالنے کی اہلیت کون رکھتا ہے ؟ دلائل پر مبنی یہ خبر ملاحظہ کیجیے

لاہور ; شہباز شریف کے 10 سالہ اقتدار کے دوران پنجاب میں سول و پولیس بیوروکریسی میں بننے والی ن لیگی افسر شاہی کو قابو میں رکھنے اور ملکی تاریخ کی سب سے مضبوط اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کے لیے تحریک انصاف کو غیر معمولی اعصاب والے وزیر اعلیٰ کی ضرورت ہے ۔

نامور تجزیہ کار رضوان آصف اپنے ایک تجزیے میں لکھتے ہیں۔۔۔ جو سیاسی محاذ پر اپوزیشن کا مقابلہ بھی کرے اور پنجاب میں انتظامی و تر قیاتی محاذ پر بھی کپتان کے لیے کار ہائے نمایاں سر انجام دے سکے ۔ اس وقت پی ٹی آئی کے پاس عبدالعلیم خان نے بہتر وکئی امیدوار نظرنہیں آ رہا ۔ عبدالعلیم خان گزشتہ 8 برس سے عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ اور ہر مشکل سے مشکل ٹاسک کو کامیابی سے نبھایا ہے ۔ سب سے بڑھ کر علیم خان تحریک انصاف کے اندر اور باہر سیاسی اتحادی دوستانہ ماحول محسوس کرتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں الیکٹرانک اور سوشل میڈیا ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام زیر گردش کر رہا تھا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاکٹر یاسمین راشد ایک باہمت خاتون ہیں لیکن وزیر اعلیٰ کے لیے زیر گردش افواہیں درست نہیں ہیں ۔ ا نہوں نے پارٹی کے لیے بہت خدمات دی ہیں ۔ وہ پنجاب میں وزارت صحت کے لیے عمدہ امیدوار ہونگی۔ اسے سے قبل فواد چوہدری کا نام بھی زیر گردش رہا ہے ۔ جبکہ چوہدری سرور بھی علیم خان کی حمایت کر چکے ہیں ۔ پنجاب میں دس برس تک شہباز شریف کی بادشاہت سے بڑھ کر شاہی حکومت رہی ہے ، اگر علیم خان کے خلاف ایک ثبوت بھی مل جاتا تو وہ ان کو جیل میں بجھوائے نہ رہتے ۔ موجودہ انکوائری لاہور کے لارڈ میئر کے کہنے پر کی جا رہی ہے ، پنجاب میں بھی ن لیگ کا اثر ختم کرنے کے لیے تحریک انصاف کو غیر معمولی اقدامات اور نہایت فعال رہنے والے وزیر اعلیٰ کی ضرورت ہے اور فی الوقت تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ علیم خان ہی سب سے موثر اور بہتر انتخاب ہیں ۔