
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملزم نےظلم کیا لہٰذا اس کےخلاف دہشت گردی کا مقدمہ چلایاجائے۔عمران کا کہنا تھا کہ کوہاٹ میں کیس چل رہا ہے اور یہاں ہم پر دباؤ ہے لہذا عدالت سے گزارش ہے کہ ہمارا کیس کوہاٹ سے کہیں اور منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجاہد آفریدی ہراساں کرنے کے ساتھ میری بہن کو دھمکیاں بھی دیتا تھا اور مجاہد نے عاصمہ کو دھمکی دی تھی کہ آپ کے گھر میں گرنیڈ پھینکیں گے۔عمران کا کہنا تھا کہ ہمارا آفریدی قوم سے کوئی تنازعہ اور گلہ نہیں کیوں کہ یہ ملزم کا انفرادی فعل تھا جس کی سزا اسے ملنی چاہیئے۔
عاصمہ رانی قتل کیس
28 جنوری کو کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو رشتہ نہ دینے پر مجاہد آفریدی نامی شخص نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس سے لڑکی جاں بحق ہو گئی تھی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ بھی طلب کی تھی۔عاصمہ کے قتل میں نامزد ملزم صدیق آفریدی کو گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ مرکزی ملزم مجاہد آفریدی بیرون ملک فرار ہوگیا تھا جس پر کے پی کے پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا تھا۔








