counter easy hit

کیا نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر ووٹ کاسٹ کر سکیں گے؟ (ن) لیگیوں کے سب سے اہم سوال کا جواب سامنے آگیا

اسلام آباد;25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن صفدراپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر سکیں گے۔نجی ٹی وی چینل سما نیوز نے الیکشن کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اڈیالہ

جیل میں پوسٹل بیلٹ کا عمل مکمل ہو چکا ہے ، الیکشن کمیشن کا کہناتھا کہ 5 جولائی کو پوسٹل بیلٹ کاعمل مکمل ہوااب گنجائش نہیں ،کمیشن نے کہا کہ نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن صفدر بعد میں جیل آئے ،تینوں مجرم قید میں رہتے ہوئے ووٹ کاسٹ نہیں کر سکیں گے،الیکشن ایکٹ میں ایسی صورتحال میں رعایت مجوجود نہیں۔ان کا کہناتھا کہ الیکشن ایکٹ کی ہر شق پر من و عن عمل کیا جا رہاہے ۔25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن صفدراپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر سکیں گے۔نجی ٹی وی چینل سما نیوز نے الیکشن کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں پوسٹل بیلٹ کا عمل مکمل ہو چکا ہے ، الیکشن کمیشن کا کہناتھا کہ 5 جولائی کو پوسٹل بیلٹ کاعمل مکمل ہوااب گنجائش نہیں ،کمیشن نے کہا کہ نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن صفدر بعد میں جیل آئے ،تینوں مجرم قید میں رہتے ہوئے ووٹ کاسٹ نہیں کر سکیں گے،الیکشن ایکٹ میں ایسی صورتحال میں رعایت مجوجود نہیں۔ان کا کہناتھا کہ الیکشن ایکٹ کی ہر شق پر من و عن عمل کیا جا رہاہے ۔دوسری جانب

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم کے خلاف دو ریفرنسز کی سماعت کی، اس موقع پر العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنسز کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن بھی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔سماعت کے دوران فاضل جج نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں جیل ٹرائل کے معاملے میں کیا کیا جائے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ آپ ان ریفرنسز پر سماعت نہ کریں۔جج محمد بشیر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، ریفرنسز کی منتقلی میرا اختیار نہیں جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ اپنے ضمیر کے مطابق بھی دیکھیں، کیا آپ کو اب یہ ریفرنس سننے چاہیئں۔جس پر احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ آپ نے ریفرنسز کا ٹرائل منتقل کرنے کی ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی اس کا کیا بنا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ گزشتہ روز پراسیکیوٹرز میں سے کوئی بھی ہائیکورٹ میں نہیں تھا۔