counter easy hit

نواز شریف بے بس : نواز شریف نے کیوں اور کس کے سامنے سر جُھکا کر معافی مانگی؟ ناقابل یقین خبر

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے گزشتہ روز اپنے گارڈ کی جانب سے نجی ٹی وی کے کیمرہ مین پر تشدد کرنے پر معذرت کی ہے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کی آمد پر صحافیوں نے سماء ٹی وی کے کیمرہ مین واجد علی پر تشدد کے خلاف احتجاج کیا۔بعد میں سابق وزیر اعظم اسلام آباد بار کونسل کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے صحافیوں سے ملاقات کی اور گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر معذرت کی۔ نواز شریف نے گزشتہ روز اپنے گارڈز کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین پر تشدد کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ نواز شریف نے صحافیوں سے کہا کہ ‘میری شخصیت اور مزاج سے آپ اچھی طرح سے واقف ہیں، کل کے واقعے پر جتنا دکھ آپ لوگوں کو ہے، اتنا ہی مجھے بھی ہے، مجھے افسوس ہے کہ اس ایشو پر صحافیوں سے گفتگو کرنی پڑ رہی ہے، ‘یہ موقع کبھی بھی نہیں آنا چاہیے تھا۔ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘میں اسمبلی سے باہر آرہا تھا تو گارڈ شکور میرے آگے آگے تھا اور راستہ بنانے کے لیے لوگوں کو ہٹا رہا تھا، ہم گاڑی کے پاس آئے تو گارڈ شکور نے کیمرہ مین واجد علی کو بھی دھکا دیا، لیکن جس طرح گارڈ نے دھکا دیا، مجھے اس پر اعتراض تھا، کسی کو راستہ دینے کا یہ طریقہ نہیں ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ مذکورہ کیمرہ مین نےدھکا دینے پر اپنا کیمرہ گارڈ شکور کے ماتھے پر دے مارا، جس سے گارڈ کا ماتھا زخمی ہوا اور خون بھی نکلا، میں نے اس سے کہا کہ یہاں سے نکلیں کسی ری ایکشن کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اس کے بعد کیا ہوا مجھے علم نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘یہ حرکت گارڈز نے کی ہے تو بدنامی تو میری ہوئی ہے، میں کبھی نہیں چاہتا تھا کہ یہ لمحہ آتا اور مجھے شرمندگی اٹھانی پڑتی، نواز شریف نے اس واقعے کو ‘حتمی نتیجے تک پہنچانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ‘میں محاسبہ بھی کروں گا اور ایکشن بھی لوں گا،قانون کے مطابق جو بھی کارروائی ہوگی ہم کریں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سماء ٹی وی سے وابستہ کیمرہ مین واجد علی سابق وزیر اعم نواز شریف کی پارلیمنٹ سے روانگی کی فوٹیج بنا رہےتھے کہ ان کے گارڈ نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، بعد میں بے ہوشی کی حالت میں کیمرہ میں واجد کو پمز اسپتال منتقل کیا گیا۔ واقعے کے بعد صحافیوں نے پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر ایک پر احتجاجی دھرنا دے کر بلاک کردیا جبکہ تشدد کرنے والے ایک گارڈ کو پکڑ کر پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کے حوالے بھی گیا گیا، تاہم دوسرا گارڈ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ دوسری جانب متاثرہ کیمرہ مین کی درخواست پر اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں واقعے کا مقدمے بھی درج کرلیا گیا ہے، جس میں نواز شریف کے 3 سیکیورٹی گارڈز کو نامزد کیا گیا ہے۔